پاکستان: گزشتہ سال دہشت گردانہ حملوں میں 17 فیصد کا ہوا اضافہ، 693 افراد جاں بحق

پی آئی پی ایس کے ذریعہ آئندہ 8 فروری کو ہونے والے عام انتخاب سے قبل جاری کی گئی 2023 کی ’سیکورٹی رپورٹ‘ انتخابی تشہیر اور ووٹنگ کے دوران امیدواروں و سیاسی لیڈران کی سیکورٹی پر سوال اٹھاتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>کراچی میں دھماکہ کی فائل تصویر</p></div>

کراچی میں دھماکہ کی فائل تصویر

user

قومی آواز بیورو

پاکستان میں گزشتہ سال کئی دہشت گردانہ حملے ہوئے جن میں سینکڑوں لوگ ہلاک اور ہزاروں افراد زخمی ہوئے۔ اس سلسلے میں ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جو فکر انگیز ہے۔ دراصل پاکستان کی ایک نئی تھنک ٹینک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں 2023 کے دوران دہشت گردانہ حملوں کے معاملے 17 فیصد بڑھے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 306 دہشت گردانہ حملے ہوئے جن میں 693 افراد کی موت ہو گئی۔ اس رپورٹ میں جانکاری دی گئی ہے کہ پاکستانی طالبان، اسلامک اسٹیٹ خراسان اور بلوچستان لبریشن آرمی جیسے کئی ممنوعہ گروپ ہیں جنھوں نے مختلف مقامات پر دہشت گردانہ حملے کیے۔

پاکستانی اخبار ’ڈان‘ میں جمعرات کو شائع ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز (پی آئی پی ایس) کے ذریعہ آئندہ 8 فروری کو ہونے والے عام انتخاب سے قبل جاری کی گئی 2023 کی ’سیکورٹی رپورٹ‘ انتخابی تشہیر اور ووٹنگ کے دوران امیدواروں و سیاسی لیڈران کی سیکورٹی پر سوال اٹھاتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے بڑھتے حملوں سے اشارہ ملتا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور اس کے معاون پاکستان کو بات چیت کا عمل بحال کرنے کے لیے مجبور کرنے کے مقصد سے آئندہ شدید دہشت گردانہ حملے کا سہارا لینا جاری رکھیں گے۔


قابل ذکر ہے کہ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کچھ دنوں قبل وزارت داخلہ نے سینیٹ کو مطلع کیا کہ خیبر پختونخواں کے انضمام والے ضلعوں میں بھرتی، ٹریننگ اور خود کش حملہ آوروں کو رکھنے کے ساتھ بڑی تعداد میں ٹی ٹی پی اراکین کی مستقل آمد فکر کی وجہ ہے۔ فوجی ذرائع نے ’ڈان‘ اخبار کو بتایا کہ افغانستان دوحہ سمجھوتہ میں کیے گئے اپنے عزائم کو پورا نہیں کر پایا ہے کیونکہ ٹی ٹی پی پاکستان کے اندر دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے افغانستان کو اڈے کی شکل میں استعمال کرنا جاری رکھتا ہے۔ سیکورٹی تراکیب کے باوجود پاکستان-افغانستان سرحد کو ’مشکل اور غیر محفوظ‘ بتایا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔