ہندوستانی فلمیں اور سیرئلس دکھانے پر پاکستانی سپریم کورٹ کی پابندی عائد

پاکستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے سماعت کے دوران کہا کہ کوئی ہمارا ڈیم بند کرا رہا ہے، ہم ان کے چینلز بھی بند نہ کریں!

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان اور پاکستان کے خراب تعلقات کا اثر دیگر شعبوں کے ساتھ اکثر فلم انڈسٹری پر بھی پڑتا ہے۔ جب بھی کوئی نا خوش گوار واقعہ پیش آتا ہے تو ہندوستان پاکستان کے اداکاروں اور گلوکاروں کے یہاں کام کرنے پر پابندی عائد کر دیتا ہے اور اس کے رد عمل میں پاکستان بھی یہاں کی فلموں اور سیرئلس کو ٹی وی چینلوں اور سنیما گھروں میں دکھانے پر پابندی لگا دیا ہے۔

پاکستان میں غیر ملکی مواد (فلمیں اور سیرئلس) دکھانے کے معاملہ کی گزشتہ روز سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی اور ہندوستانی مواد دکھانے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ٹی وی پر ہندوستان سمیت دیگرغیر ملکی مواد دکھانے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار برہم ہوگئے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہندوستانی مواد پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کوئی ہمارا ڈیم بند کرا رہا ہے، ہم ان کے چینلز بھی بند نہ کریں! سپریم کورٹ نے غیر ملکی مواد دکھانے سے متعلق ہائی کورٹ کا حکم معطل کرتے ہوئے بھارتی مواد دکھانے پرمکمل پابندی عائد کردی۔

پاکستانی سپریم کورٹ نے ہندوستانی چینلز دکھانے والے ’ڈی ٹی ایچ باکسز‘ کی فروخت پربھی پابندی لگا دی ہے۔ اس حکم کے بعد انتظامیہ نے باکسز کی فروخت کے خلاف کارروائی کا آغاز بھی کر دیا ہے۔

پہلے ہی دن مختلف بازاروں میں چھاپے مارے گئے اور 400 ڈی ٹی ایچ برآمد کرلیے گئے۔ ایک اندازے کے مطابق ڈی ٹی ایچ باکس کی مد میں پاکستان سے سالانہ اربوں روپے ہندوستان آ رہے ہیں۔

ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نےانکشاف کیا تھا کہ انڈین ڈی ٹی ایچ منی لانڈرنگ کا باعث بن رہا ہے۔ ڈی جی پیمرا نے بتایا تھا کہ مارکیٹ میں موجود غیر قانونی ڈیوائسز کو پکڑنے کی ضرورت ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا تو پھر انہیں جا کر پکڑیں، سارا پیسہ ہندوستان جا رہا ہے۔

عدالت نے ڈیوائس کی فروخت روکنے کا حکم دیا اورممبر کسٹمز ایف بی آر اورایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے پر مشتمل کمیٹی قائم کردی۔ کمیٹی کو ملک بھر سے ڈیوائسزریکور کر کے 10 روز میں عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Oct 2018, 7:10 AM