حلف برداری میں عمران کی زبان لڑکھڑانا بہت کچھ کہہ گیا

عمران خان جس ملک کے باشندہ ہیں وہاں کی قومی زبان اُردو ہے اور وہ اسلامی ملک، اسلامی تہذیب و اسلامی تعلیمات پر ہمیشہ زور دیتے نظر آئے، لیکن حلف برداری میں خود اسلامی الفاظ کا صحیح تلفظ بھی نہ کر سکے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

18 اگست کی صبح پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پاکستان کے وزیر اعظم عہدہ کا حلف لے لیا۔ لیکن اس پروقار حلف برداری تقریب میں جب وہ حلف لے رہے تھے تو کئی مقامات پر ان کی زبان نہ صرف لڑکھڑائی بلکہ کچھ الفاظ کا تلفظ بھی غلط کر بیٹھے۔ حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ اپنی غلطی پر عمران خان خود مسکراتے ہوئے بھی نظر آئے۔ حلف برداری کے شروع میں ہی انھوں نے ’خاتم النبیین‘ کا تلفظ غلط کیا، پھر جب صدر ممنون حسین نے اس لفظ کو دہرایا تاکہ عمران خان صحیح تلفظ کریں تو بھی وہ ایسا نہ کر سکے اور غلط تحفظ کرتے ہوئے ہی آگے بڑھ گئے۔

اس غلطی کے بعد عمران کچھ ہی آگے بڑھے تھے کہ ’روزِ قیامت‘ کو ’روزِ قیادت‘ کہہ ڈالا اور جب ممنون حسین نے اس کی تصحیح کی تو انھوں نے مسکرا کر ’سوری‘ کہتے ہوئے اس لفظ کی صحیح ادائیگی کی۔ یہاں ’سوری‘ لفظ پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اُردو سے کہیں زیادہ انگریزی میں اچھا محسوس کرتے ہیں۔ بہر حال، ایک مقام پر جب ممنون حسین نے عمران خان سے ’کارہائے منصبی‘ بولنے کے لیے کہا تو وہ ’کار منصبی‘ بول کر آگے بڑھ گئے۔ یعنی جس ملک کی قومی زبان اُردو ہے اور جو عمران خان پی ٹی آئی کی کامیابی کے بعد اسلامی ملک، اسلامی تہذیب اور اسلامی تعلیمات پر خوب زور دے رہے تھے وہ اسلامی الفاظ کا صحیح تلفظ کرنے میں بھی ناکام ہیں۔

حلف برداری تقریب میں عمران خان کی زبان جس طرح لڑکھڑائی ہے، اس نے ان کی شخصیت سے متعلق بہت کچھ کہہ دیا ہے۔ دراصل انھوں نے ابتدائی تعلیم پاکستان میں ضرور حاصل کی لیکن پھر انگلینڈ چلے گئے اور وہاں ’رائل گرامر اسکول ورسیسٹر‘ میں داخلہ لے لیا۔ بعد ازاں 1972 میں انھوں نے آکسفورڈ کے ’کیبل کالج‘ میں داخلہ لیا۔ جہاں تک پاکستان میں ابتدائی تعلیم کا سوال ہے تو، یہاں بھی وہ ایچیسن کالج اور کیتھیڈرل اسکول میں پڑھے۔ گویا کہ انھیں انگریزی ماحول ملا اور وہ اردو سے بہت زیادہ قریب نہیں رہ سکے۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ وہ حلف برداری تقریب میں اُردو کے مشکل الفاظ کا صحیح تلفظ نہ کر سکے۔

یہاں ایک بات اور غور کرنے والی یہ ہے کہ جب عمران خان حلف لے رہے تھے تو وہ کچھ زیادہ ہلتے ہوئے نظر آئے۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ یا تو گھبرائے ہوئے ہیں یا پھر زیادہ جوش میں ہیں۔ ویسے تو پاکستان کا وزیر اعظم بننا ایک بڑی بات ہے اور ایسے موقع پر ان کا پرجوش ہونا لازمی بھی ہے، لیکن بین الاقوامی سطح پر اپنی پہچان رکھنے والے عمران کو خود پر قابو رکھنا چاہیے۔ ایسا اس لیے بھی کیونکہ ان کے اوپر اب ایک بہت بڑی ذمہ داری آ چکی ہے۔ ذمہ داری ملک کو سنبھالنے کی اور ایک نئی سمت دینے کی۔

حالانکہ پاکستانی میڈیا میں کچھ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شاید اس مرتبہ حلف کے متن میں کچھ تبدیلی کی گئی اور زبان بھی کچھ مشکل تھی، جس کی وجہ سے عمران خان کو ادائیگی میں مشکل درپیش آئی۔ اگر ایسی بات ہے تو کیا ضرورت تھی کہ حلف اُردو میں ہی لیا جائے، انگریزی میں بھی تو لیا جا سکتا ہے۔ 2013 میں جب نواز شریف پاکستان کے وزیر اعظم بنے تھے تو انھوں نے بھی تو انگریزی میں ہی حلف لیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔