نواز شریف پر جوتا پھینکا گیا
نواز شریف پر اس وقت جوتا پھینکا گیا جب وہ لاہور کی ایک یونیورسٹی کے زیراہتمام تقریب میں خطاب کے لئے ڈائس پر پہنچے، جوتا ان کے سینے پر لگا۔
لاہور: پاکستان میں عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں لیکن اس سے پہلے ہی وہاں کے عوام میں اہم رہنماؤں کے تئیں ناراضگی بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف پر ایک تقریب کے دوران جوتا پھینکنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔ یہ دو دن کے اندر دوسرا واقعہ ہے جب پاکستان کے کسی بڑے رہنما کے ساتھ اس طرح کی حرکت کی گئی۔ قبل ازیں ہفتے کے روز پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ آصف کے چہرے پر ایک شخص نے سیاہی پھینک دی تھی۔
اتوار کے روز سابق وزیراعظم نواز شریف گڑھی شاہو واقع جامعہ نعیمیہ کے زیراہتمام تقریب میں شریک ہوئے اور جب وہ خطاب کے لئے ڈائس پر آئے تو ایک شخص نے ان کی جانب جوتا اچھالا جو ان کے سینے پر لگا۔ بعد ازاں جوتا پھینکنے والا شخص وہیں نعرے بازی کرنے لگا، جسے نواز شریف کے سیکیورٹی اہلکاروں اور پارٹی کے کارکنوں نے دبوچ لیا اور تقریب سے دور لے جاکر پٹائی کی۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق سابق وزیراعظم پر جوتا پھینکنے والا شخص 4 سال قبل جامعہ نعیمیہ سے فارغ التحصیل ہونے والا طالب علم ہے جس کی شناخت طلحہ منور کے نام سے ہوئی ہے۔ طلحہ منور کو مبینہ طور پر تنظیم تحریک لبیک یا رسول کا رکن قرار دیا جا رہا ہے۔ واقعہ کے بعد نواز شریف نے تقریب سے مختصر خطاب کیا اور واپس روانہ ہوگئے۔
پولس کے مطابق نواز شریف پر جوتا پھینکنے والا طلحہ منور بھیڑ کی پٹاجی سے زخمی ہوا ہے اور اسے نزدیکی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ پولیس نے اس معالہ میں 2 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے نواز شریف پر جوتا پھینکنے کی مذمت کی ہے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ ’’جوتا پھینکنا اور سیاہی پھینکنا غیر اخلاقی حرکتیں ہیں۔ کسی پر جوتا پھینکنا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ میں عام لوگوں سے بھی کہتا ہوں کہ ایسے کام نہیں ہونے چاہئیں۔‘‘ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ اس حرکت میں کوئی پی ٹی آئی کارکن ملوث نہیں ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی جوتا پھینکنے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ’’ہمیں عدم برداشت کی تہذیب کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔ نواز شریف پر جوتا پھینک کر گری ہوئی حرکت کی گئی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جوتا پھینکنے کی روایت سے سیاسی قیادت کے احترام اور سلامتی کیلئے خطرات پیدا ہوں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔