پاکستانی پارلیمنٹ میں ’اسٹیٹ بینک‘ سے متعلق ترمیمی بل منظور، ’ملک نے مالی ہتھیار ڈال دئے‘
ماہرین کا خیال ہے کہ بل کی منظوری انتہائی اہم تھی کیونکہ یہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے پاکستان کو ایک ارب ڈالر جاری کرنے کے لیے رکھی گئی شرائط میں سے ایک تھی جو اس وقت مالی مشکلات کا شکار ہے۔
اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی زیرقیادت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت نے جمعہ کو اہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل (ایس بی پی) کو بہت کم فرق سے منظور کرلیا، جس کے سبب حزب اختلاف میں کافی عدم اطمینان پیدا ہوا۔ روزنامہ ’ڈان‘ نے ہفتہ کو یہ اطلاع دی۔ ایوان میں بل کو ایک ووٹ کے فرق سے منظور کیا گیا، 100 میں سے اسحاق ڈار کے علاوہ اپوزیشن کے 57 ارکان موجود تھے۔
اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی سمیت حزب اختلاف کے کم از کم آٹھ قانون سازوں نے جمعہ کے اجلاس میں شرکت نہیں کی جبکہ دلاور خان گروپ کے چار ارکان نے بل کی منظوری کے حق میں ووٹ دیا۔ اجلاس سے باہر رہنے والوں میں مشاہد حسین سید، نزہت صادق، طلحہ محمود، سکندر میندھرو، شفیق ترین، محمد قاسم اور نسیمہ احسان شامل تھے۔ اس کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ کے دو ارکان خزانہ فیصل سبزواری اور خالد عطیب بھی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
جب وزیر خزانہ شوکت ترین نے بل پر غور کرنے کی اجازت کے لیے تحریک پیش کی تو دونوں جانب سے 43-43 ووٹ پڑے تاہم عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر عمر فاروق قاضی نے اس اہم وقت پر پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کرنے کا فیصلہ کیا، اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ کی تعداد 300 تھی۔ بل کی منظوری کے لیے ووٹنگ کے دوران 42 رہ گئے اور حزب اقتدارکو ایک ووٹ سے اکثریت حاصل ہوگئی۔
قبل ازیں متحدہ اپوزیشن نے ایس بی پی بل پر آئین ساز اسمبلی کے سکریٹری کو ایک اختلافی خط دیا، جس میں اس مسودے کو "مالی ہتھیار ڈالنے" کی دستاویز قرار دیا۔ حزب اختلاف نے کہا کہ "یہ ایک دستاویز ہے جو پاکستان کی قومی سلامتی اور اثاثوں کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے اور بین الاقوامی مالیاتی سامراجیوں کی جانچ پڑتال کے دائرے میں آتی ہے۔"
ماہرین کا خیال ہے کہ بل کی منظوری انتہائی اہم تھی کیونکہ یہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کو ایک ارب ڈالر جاری کرنے کے لیے رکھی گئی شرائط میں سے ایک تھی جو اس وقت مالی مشکلات کا شکار ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔