پاکستان کو ’بلیک لسٹ‘ میں ڈال کر ایف اے ٹی ایف نے دیا جھٹکا، پاکستان نے بتایا افواہ
پاکستان کو جمعہ کے روز ایک بڑا جھٹکا لگا۔ ٹیرر فنڈنگ پر نظر رکھنے والی تنظیم ایف اے ٹی ایف کی علاقائی یونٹ ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جی) نے اسے بلیکٹ لسٹ کر دیا ہے۔
دیوالیہ ہونے کے دہانے پر کھڑی پاکستان کی معیشت کے لیے ایک بری خبر جمعہ کے روز سامنے آئی۔ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی خاص یونٹ ایشیا-پیسفک گروپ نے بلیک لسٹ کر دیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ پاکستان ایشیا-پیسفک گروپ (اے پی جی) کے پیمانوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا جس کے بعد اس پر یہ کارروائی ہوئی۔ اے پی جی کی آخری رپورٹ کے مطابق پاکستان اپنے قانونی اور مالی نظاموں کے لیے 40 پیمانوں میں سے 32 کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیرر فنڈنگ کے خلاف سیکورٹی ترکیبوں کے لیے 11 پیمانوں میں سے 10 کو پورا کرنے میں پاکستان ناکام ثابت ہوا ہے۔ حالانکہ پاکستان نے اس خبر کو پوری طرح سے افواہ قرار دیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل ہونے کی خبروں کو پاکستانی وزارت خارجہ نے غلط قرار دیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ افواہ ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ اے پی جی نے اسے بلیک لسٹ میں شامل نہیں کیا ہے اور اس طرح کی جو خبریں آ رہی ہیں وہ جھوٹ پر مبنی ہیں۔
بہر حال، پاکستانی وزارت خارجہ کا بیان آنے سے قبل میڈیا ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اکتوبر مہینے میں بلیک لسٹ ہو سکتا ہے کیونکہ ایف اے ٹی ایف کا 27 پوائنٹ ایکشن پلان کی 15 مہینے کی مدت اسی سال اکتوبر میں ختم ہو رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹیرر فنڈنگ معاملہ میں اے پی جی نے دیکھا کہ اسلام آباد کی جانب سے کئی محاذ پر خامیاں ہوئیں۔ ساتھ ہی اس نے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنڈنگ کو روکنے کے لیے پاکستان کی جانب سے کی جا رہی کوششوں میں خامیاں پائیں۔ اے پی جی نے یہ بھی پایا کہ پاکستان کی جانب سے 50 پیمانوں پر اصلاح کے دعووں کو لے کر کوئی حمایت نہیں ملی۔
واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کا ایشیا پیسفک گروپ ایک بین سرکاری تنظیم ہے جو علاقے میں ٹیرر فنڈنگ اور منی لانڈرنگ پر نظر رکھتی ہے۔ اس گروپ میں 41 رکن ممالک ہیں۔ یہ تنظیم یہ یقینی بناتی ہے کہ رکن ممالک منی لانڈرنگ، ٹیرر فنڈنگ اور وسیع تباہی کے اسلحوں کے فروغ پر روک لگانے کے لیے طے بین الاقوامی پیمانوں کو اپنے یہاں اثرانداز طریقے سے نافذ کریں۔
قابل ذکر ہے کہ اگر واقعی ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو بلیک لسٹ کر لیا ہے تو پھر پاکستان کو بین الاقوامی اداروں، مثلاً آئی ایم ایف وغیرہ سے قرض و دیگر تنظیمی مدد لینے کے لیے کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بیرون ملکی سرمایہ کاری میں بھی پاکستان کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایسے ماحول میں پہلے سے ہی خراب معاشی حالت سے گزر رہے پاکستان کے لیے ی بہت بڑا جھٹکا تصور کیا جا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔