زینب معاملہ: عصمت دری کے قاتل کو تختۂ دار پر لٹکایا
لاہور، پاکستان: 6 سالہ بچی زینب کی عصمت دری کے بعد بے رحمی سے قتل کرنے والے مجرم عمران علی کو انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔
مجرم عمران علی کو لاہور کے کوٹ لکھپت جیل میں مجسٹریٹ عادل سرور کی موجودگی میں تختہ دار پر لٹکایا گیا جہاں زینب کے والد محمد امین ان کے دو چچا اور ایک ماموں بھی موجود تھے۔
لاہور میں مجرم عمران علی کو تختہ دار پر لٹکانے کے بعد زینب کے والد محمد امین انصاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج انصاف کے تقاضے پورے ہوئے ہیں تاہم سرعام پھانسی دی جاتی تو مجرم عمران عبرت کا نشان بن جاتا، میڈیا نے ہماری آواز کو بلند کیا۔
زینب کے والد کا کہنا تھا کہ آج زینب 7 سال 2 ماہ کی ہوئی، مجرم کو پھانسی زینب کی ایک چیخ کے برابر بھی سزا نہیں ہے۔
امین انصاری کا مزید کہنا تھا کہ انصاف کے لیے ہم چیف جسٹس پاکستان کے شکرگزار ہیں آج بھی زینب کی ماں شدید صدمے سے دوچار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے میڈیا کے سامنے پھانسی کا مطالبہ کیا تھا لیکن یہ مطالبہ منظور نہیں ہوا، عمران خان نے ریاست مدینہ کا وعدہ کیا تھا اور ریاست مدینہ کا جو تصور پیش کیا گیا تھا اسے عملی جامہ پہننانے کا سنہری موقع تھا۔
اس موقع پر مجرم عمران علی کے اہل خانہ بھی جیل میں موجود تھے اور سزائے موت پر عمل درآمد کے بعد جیل انتظامیہ نے عمران کی لاش اہل خانہ کے حوالے کردی۔ جبکہ پولس کی بھاری نفری بھی ان کے ہمراہ تھی۔
لاہور روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زینب کے والد محمد امین انصاری کا کہنا تھا کہ مجرم عمران کو سرعام پھانسی نہیں دینی تھی توقانون بھی ختم کردیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجرم کوسرعام پھانسی دینے کامطالبہ کیا تھا اور قاتل کوپھانسی دینے کی لائیو کوریج کا مطالبہ بھی مسترد کردیا گیا، انہوں نے کہا کہ سفاک قاتل کے گھروالوں نے ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔خیال رہے کہ 12 اکتوبر کو انسداد دہشت گردی عدالت نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے تھے۔
یاد رہے کہ زینب سمیت دیگر بچیوں کے قاتل عمران علی کو مجموعی طور پر 21 مرتبہ سزائے موت، عمر قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔
’ڈاں‘ کے مطابق پنجاب کے ضلع قصور میں جنوری 2018 میں ریپ کے بعد قتل ہونے والی 6 سالہ بچی زینب کے کیس میں لاہور کی انسداددہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے 17 فروری 2018 کو عمران علی پر جرم ثابت ہونے پر انہیں 4 مرتبہ سزائے موت، تاحیات اور 7 سالہ قید کے علاوہ 41 لاکھ روپے جرمانے کا فیصلہ سنایا تھا۔
اسی طرح عدالت نے دوسرے مقدمے کائنات بتول کیس میں مجرم کو 3 بار عمر قید اور 23 سال قید کی سزا سنائی تھی، ساتھ ہی عدالت نے مجرم کو 25 لاکھ جرمانہ اور 20 لاکھ 55 ہزار دیت ادا کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔
یاد رہے کہ عدالت 5 سالہ تہمینہ،6 سالہ ایمان فاطمہ، 6 سالہ عاصمہ، عائشہ آصف، لائبہ اور 7 سالہ نور فاطمہ کے ساتھ زیادتی اور قتل کیس کا فیصلہ بھی دے چکی ہے اور مجرم کو 5 مقدمات میں 21 مرتبہ سزائے موت دی گئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Oct 2018, 10:08 AM