پاکستان: فوجی بغاوت معاملے میں عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سنائی راحت بھری خبر، 3 مئی تک ملی ضمانت

عمران خان کے خلاف ’اداروں اور عوام کے درمیان نفرت پھیلانے‘ اور ’اداروں اور ان کے سرکردہ افسران کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے‘ کے الزام میں ایف آئی آر درج ہے۔

<div class="paragraphs"><p>عمران خان، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

عمران خان، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف درج فوجی بغاوت کے معاملے میں سماعت کرتے ہوئے جمعہ کو انھیں راحت دیتے ہوئے 3 مئی تک کے لیے ضمانت دے دی ہے۔ یعنی 3 مئی تک عمران خان کی گرفتاری نہیں ہوگی۔ مجسٹریٹ منظور احمد خان نے اسلام آباد کے رمنا پولیس تھانہ میں اس ماہ کے شروع میں سابق وزیر اعظم کے خلاف ’اداروں اور عوام کے درمیان نفرت پھیلانے‘ اور ’اداروں اور ان کے سرکردہ افسران کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے‘ کے لیے ایف آئی آر درج کرائی تھی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے 19 مارچ کو لاہور میں زماں پارک واقع اپنی رہائش سے کی گئی ایک تقریر میں ’انٹر سروسز انٹلیجنس‘ (آئی ایس آئی) کے ایک سینئر افسر کے خلاف کئی الزامات عائد کیے اور مبینہ طور پر ’کردار کشی‘ کی۔ عمران خان نے جمعہ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت عرضی داخل کی تھی جہاں چیف جسٹس عامر فاروق نے معاملے کی سماعت کرنے کے بعد انھیں ایک لاکھ پاکستانی روپے کے مچلکہ پر ضمانت دے دی۔


قابل ذکر ہے کہ فوجی بغاوت والے معاملے میں عدالتی سماعت کے پیش نظر پاکستان تحریکِ انصاف کے چیف عمران خان لاہور سے اسلام آباد آئے تھے۔ پولیس نے ان کی سیکورٹی کے لیے سخت اقدام اٹھائے تھے۔ اس موقع پر اپنے لیڈر کے ساتھ اتحاد کا مظاہرہ کرنے کے لیے بڑی تعداد میں پی ٹی آئی حامی بھی موجود رہے۔ 70 سالہ عمران خان نے اس درمیان ٹوئٹ کیا تھا کہ اسلام آباد راجدھانی علاقہ کی پولیس نے ان کے پرامن کارکنان کو حراست میں لے لیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔