پاکستان: اسپیکر کا اعتماد کی تحریک مسترد کرنا غیر آئینی، ہم سپریم کورٹ جائیں گے، حزب اختلاف کا اعلان
بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق عدم اعتماد پر ووٹنگ آج ہی ہونی تھی، متحدہ اپوزیشن نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم نیشنل اسمبلی میں اس وقت تک دھرنا دیں گے جب تک ہمارا آئینی حق نہ دیا جائے۔
اسلام آباد: پاکستان میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ڈپٹی اسپیکر قاسم نوری کے ذریعہ مسترد کئے جانے کے بعد پاکستان کی اپوزیشن نے کہا ہے کہ وہ اس کے لئے عدالت عظمی کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور ہم آج اسی وقت اپنے وکلا کے ہمراہ سپریم کورٹ پہنچیں گے، یہ اطلاع پاکستانی میڈیا نے دی ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق عدم اعتماد پر ووٹنگ آج ہی ہونی تھی، متحدہ اپوزیشن نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم نیشنل اسمبلی میں اس وقت تک دھرنا دیں گے جب تک ہمارا آئینی حق نہ دیا جائے۔ ٹوئٹر پر جاری ویڈیو پیغام میں بلاول بھٹو نے کہا کہ آج اسپیکر صاحب نے غیرآئینی کام کیا ہے اور پاکستان کا آئین توڑا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین کو توڑنے کی سزا واضح ہے، آئین کے مطابق عدم اعتماد پر ووٹنگ آج ہی ہونی ہے، متحدہ اپوزیشن نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم نیشنل اسمبلی میں اس وقت تک دھرنا دیں گے جب تک ہمارا آئینی حق نہیں دیا جائے گا۔
ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ پورا پاکستان جانتا ہے اور آج وزیراعظم اور اسپیکر سمیت سب نے دیکھ لیا کہ اپوزیشن کی تعداد مکمل تھی، ہمارے پاس اکثریت ہے کہ وزیراعظم کو تحریک عدم اعتماد میں شکست دلوائیں۔ انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد پر آج ہی ووٹنگ کے لیے ہم آج اسی وقت اپنے وکلا کے ہمراہ سپریم کورٹ پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد وزیراعظم کے خلاف جمع ہوچکی ہے، وہ اب پارلیمان کو تحلیل نہیں کرسکتے، انہیں عدم اعتماد کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے اسپیکر کے خلاف بھی عدم اعتماد جمع کروا رکھی ہے، اب واحد آئینی اور جمہوری راستہ یہی ہے کہ سپریم کورٹ یہ فیصلہ دے کہ عدم اعتماد پر آج ہی ووٹنگ ہو۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب تحریک عدم اعتماد کو سازش قرار دے کر جھوٹ بول رہے ہیں اور وزیراعظم کے الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے میدان سے بھاگ کر یہ بچکانہ حرکت کرکے اپنے آپ کو ایسکپوز کر دیا ہے، میں پاکستان کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ آئین اور جمہوریت کا ساتھ دیں، اور کسی کٹھ پتلی اور غیرجمہوری شخص کو آپ کے حق پر ڈاکہ مارنے کی اجازت نہ دیں۔
شہباز شریف نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ یہ کسی بڑی غداری سے کم نہیں، عمران خان نے ملک کو انتشار کی جانب دھکیل دیا ہے، نیازی اور ان کے ساتھیوں کو کھلا راستہ نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی صریح اور ڈھٹائی سے خلاف ورزی کے نتائج برآمد ہوں گے، امید ہے سپریم کورٹ آئین کو برقرار رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا۔
دریں اثنا مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ اپنی کرسی کو بچانے کی خاطر آئینِ پاکستان کا حلیہ بگاڑنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جانی چاہیے۔ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ اس جرم پر اگر اس پاگل اور جنونی شخص کو سزا نا دی گئی تو آج کے بعد اس ملک میں جنگل کا قانون چلے گا!
ادھر پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ اکثریت کھونے والا وزیراعظم اسمبلی تحلیل نہیں کر سکتا۔ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ آج کے تمام اقدامات غیر آئینی، غیر قانونی ہیں اور ملک کو ایک خطرناک آئینی بحران کی جانب لے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اقلیتی وزیر اعظم کے فیصلے کو قبول نہیں کرتے اور نہ ہی کسی اسپیکر کے فیصلے کو جو تحریک عدم اعتماد کا سامنا کر رہا ہو۔
ماہرین قانون نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی تحریک عدم اعتماد پر رولنگ کو شرمناک اور آئینی نظام پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ تک وزیراعظم اسمبلی تحلیل نہیں کر سکتے تھے۔ ماہر قانون سلمان اکرم راجا نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے صریحاً آئین کے خلاف اور انتہائی شرمناک رولنگ دی ہے اور آئینی نظام اور عمل کو منجمد کر دیا اور آگے بڑھنے سے روک دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد ختم کردی، اب وزیراعظم ایک ایسے وزیراعظم تھے جن کے خلاف کوئی تحریک عدم اعتماد نہیں تھی لہٰذا انہوں نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اختیار استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب معاملہ اسمبلی کی تحلیل کے بعد عبوری حکومت پر جائے گا اور الیکشن کی تاریخ مقرر ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں : ’اللہ حافظ‘ عمران خان... ظفر آغا
معروف قانون دان نے کہا کہ یہ معاملہ اگر عدالت میں جاتا بھی ہے کہ اسپیکر کی رولنگ درست تھی یا نہیں تو اس میں کئی ہفتے اور مہینے لگ جائیں گے کیونکہ یہ کوئی آسان معاملہ نہیں ہے، آئین کا آرٹیکل 69 یہ کہتا ہے کہ اسپیکر کی رولنگ اور ایوان میں ہوئے کسی عمل کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا، اگر عدالت کوئی استثنیٰ دیتی ہے تو اس میں کافی وقت لگ جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔