پاکستان: بسنت پر روشنی، موسیقی اور ’بو کاٹا‘ سے پنجاب پھر محروم

پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت نے پتنگ بازی کے مشہور تہوار بسنت پر گزشتہ بارہ سال سے عائد پابندی کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، لیکن اب پھر اعلان کیا گیا ہے کہ پنجاب میں بسنت پر پابندی برقرار رہے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

پاکستان کے پنجاب میں بسنت پر عائد پابندی کو ختم کرنے کے سرکاری اعلان کے بعد جو خوشی وہاں کے باشندگان بالخصوص نوجوانوں کے چہروں پر نمایاں ہوئی تھی وہ اب کافور ہو چکی ہے کیونکہ اب حکومت پنجاب نے کہا ہے کہ رواں سال میں بھی بسنت تہوار نہیں منایا جا رہا ہے۔ پنجاب حکومت نے لاہور ہائی کورٹ میں بسنت تہوار منانے کے خلاف درخواستوں پر تحریری جواب جمع کراتے ہوئے کہا ہے کہ بسنت منانے کے لیے پہلے باقاعدہ قانون سازی ہوگی۔

ماضی میں بسنت کے موقع پر لاہور کا آسمان رنگ برنگی پتنگوں سے بھر جاتا تھا۔ اس موقع پر خصوصی پکوان تیار کیے جاتے تھے اور تہوار کی مناسبت سے لباس پہنے جاتے تھے۔ پھر جب بعض لوگوں کی جانب سے پتنگوں کی سوتی ڈور کی بجائے غیر قانونی دھاتی تار کے استعمال سے گلا کٹنے کے واقعات میں عام شہریوں کی ہلاکتیں بڑھنے لگیں تو 2007 میں پتنگ اڑانے پر پابندی عائد کر دی گئی۔

بسنت تہوار منائے جانے پر پابندی عائد کرنے کی ایک بڑی وجہ کیمیکل پتنگ ڈور کا استعمال ہونا تھا جس کے باعث ہر سال کئی افراد کے زخمی اور ہلاک ہو جانے کی خبریں منظر عام پر آتی تھیں۔

پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ انہوں نے ایک کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کر دیا ہے جو کیمیکل مانجھے یا دیگر منفی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے کے ليے کام کرے گی۔

پاکستان: بسنت پر روشنی،  موسیقی اور ’بو کاٹا‘ سے پنجاب پھر محروم

دراصل بسنت تہوار منانے کا اعلان ہونے کے ساتھ ہی صوبہ بھر میں پتنگ بازی شروع ہو گئی تھی۔ جس کی وجہ سے اب تک متعدد بچے اور بچیاں گلے پر ڈور لگنے اور کرنٹ لگنے سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان میں پتنگ بازی کے خلاف ایک ایکٹ بن گیا ہے لیکن اصول نہیں بنے ہیں۔

دریں اثنا پنجاب حکومت کے وکیل ایڈووکیٹ شعیب ظفر نے عدالت میں حکومت پنجاب کا تحریری جواب جمع کرایا ہے۔ جس کے مطابق پنجاب حکومت کا رواں سال صوبے میں بسنت تہوار منانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ کسی کو اجازت دے رہی ہے۔ پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صوبہ پنجاب میں بسنت منانے کے لیے پہلے باقاعدہ قانون سازی کی جائے گی۔

عدالت نے بسنت سے متعلق تمام درخواستیں نمٹاتے ہوئے کہا کہ اگر مستقبل میں بسنت تہوار منانا ہوا تو حکومت تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرے گی۔

سنیئر وزیر پنجاب عبدالعلیم خان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق پتنگ بازی کے لیے ڈور اور پتنگ کی تیاری کا نظام رجسٹرڈ ہونا چاہیے۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ محفوظ بسنت کے انعقاد کے لیے چار سے چھ ماہ کا وقت درکار ہے۔

واضح رہے گزشتہ سال دسمبر میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بسنت منانے کا اعلان کیا تھا۔ ترجمان وزیراعلٰی پنجاب ڈاکٹر شہباز گل نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ان کی حکومت فروری 2019 میں بسنت کا تہوار منانا چاہتی ہے کیونکہ اِس سے ثقافتی تہوار کو فروغ حاصل ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔