پاکستانی قومی اسمبلی میں مندر واقعہ کے خلاف متفقہ قرارداد منظور
اسلام میں کوئی زبردستی نہیں ہے بلکہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ پر زور دیا گیا ہے، انسانی حقوق میں مسلم اور غیر مسلم برابر ہیں۔
پاکستان میں مندر میں توڑ پھوڑ کے معاملے میں پاکستانی سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس لینے اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے حکم کے بعد پاکستانی قومی اسمبلی میں پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں مندر پر ہونے والے حملے کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی علی محمد خان کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا کہ 'یہ ایوان مندر واقعہ کی مذمت کرتا ہے اور اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ مندر واقعہ پر پوری قوم اقلیتوں کے ساتھ ہے '۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے علی محمد خان نے کہا کہ اسلام میں کوئی زبردستی نہیں ہے بلکہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ پر زور دیا گیا، انسانی حقوق میں مسلم اور غیر مسلم برابر ہیں '۔انہوں نے کہاکہ مندر کی بےحرمتی کا بحیثیت انسان اور مسلمان دکھ ہے، وزیر اعظم نے بھی واقعہ کا سخت نوٹس لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 'پورا ملک ہندو برادری سے اظہار ہمدردی کرتاہے، ہمارے پرچم میں سفید رنگ اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے'۔
ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق علی محمد خان نے کہا ہے کہ 'پاکستان میں مندر یا گردوارہ پر حملہ ہو تو حکومت، سپریم کورٹ اور علما واقعہ کی مذمت کرتے ہیں جبکہ ہندوستان میں ایسے واقعات ہوں تو ایسا نہیں ہوتا۔
قبل ازیں معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی کھیل داس کوہستانی نے ایوان میں کہا تھا کہ 'ہمارے ساتھ ظلم و زیادتی ہو رہی ہے، کہاں ہے وفاقی اور صوبائی حکومت، مندر گرانے پر کوئی ایک گرفتاری تک نہیں ہوئی'۔انہوں نے سوال کیا کہ 'وزیر داخلہ بتائیں کیوں ایسے عناصر کو گرفتار نہیں کیا جا رہا، ہمیں کوئی انصاف نہیں ملتا'۔
حکومت کے رکن اسمبلی جے پرکاش نے مندر کی بے حرمتی کے واقعہ کی مذمت کی اور بتایا کہ واقعہ کا وزیراعظم نے نوٹس لے کر آئی جی کو ہدایات جاری کردی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیس کی غفلت کے باعث یہ واقعہ پیش آیا، واقعہ کی ایف آئی آر کاٹ لی گئی ہے اور وزیراعظم نے ہدایات دی ہیں کہ مندر کی فوری مرمت اور تعمیر کی جائے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین دن سے یہ معاملہ چل رہا تھا لیکن پولیس نے کوئی اقدامات نہیں کیے، وزارت داخلہ سے درخواست کروں گا کہ مندروں کی سیکیورٹی کا انتظام کیا جائے۔انہوں نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ معاملہ داخلی کمیٹی کو بھجوا دیا جائے تاکہ آئندہ کے لیے لائحہ عمل بنایا جاسکے'۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔