نوازشریف کو بیرون ملک بھیجنے کے معاملہ پر عمران حکومت اور عدلیہ میں اختلافات
عدالت نے عمران حکومت کی 700 کروڑ روپے کے بانڈ بھرنے کی شرط کو درکنار کرتے ہوئے نواز شریف کو علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی۔
اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کو صحت کی بنیاد پر بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے معاملہ پر پاکستان میں حکومت اور عدلیہ کے درمیان اختلافات پیدا ہو گیا ہے۔ اس معاملہ پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان کے چیف جسٹس (سی جےپی) آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان خود اس بابت فیصلہ لے سکتے ہیں اور عدلیہ کے پاس اس معاملہ میں فیصلہ لینے کی اجارہ داری نہیں ہے۔ انہوں نے عمران خان کو کورٹ کے خلاف ان کے حالیہ تبصرے کو لے کر پھٹکار لگاتے ہوئے ان سے بیان دیتے وقت احتیاط برتنے اور طنز نہ کرنے کو کہا ہے۔
اس سے پہلے عمران خان نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو علاج کے لئے لندن بھیجنے کی اجازت دینے پر کہا تھا کہ اس کے لئے الگ قانون ہے اور سی جےپی اس معاملات میں منصفانہ فیصلہ لیں۔ اسلام آباد میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعظم کو عدلیہ میں طاقتور نہیں کہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا’’ ’طاقتور‘ کا ذکر کرتے ہوئے ہمیں طعنہ مت دیجئے۔ قانون کے علاوہ عدلیہ کے سامنے کوئی طاقتور نہیں ہے‘‘۔
سی جےپی نے کہا کہ وزیر اعظم کو اس طرح کے بیان جاری کرنے سے بچنا چاہیے کیونکہ وہ حکومت کے سربراہ ہیں۔ آصف سعید کھوسہ نے کہا ’’جس خاص معاملہ کا ذکر وزیر اعظم نے کیا، میں اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا، لیکن انہیں یہ پتہ ہونا چاہیے کہ وہ خود کسی کو بھی بیرون ملک جانے کی اجازت دے سکتے ہیں۔ ہائی کورٹ میں بحث صرف طور طریقوں پر ہوئی۔ لہذا ان باتوں کا خیال رکھاجاناچاہیے‘‘۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ وہ وسائل کے بغیر کام کر رہے ہیں اور جو عدلیہ پر تنقید کرتے ہیں ان کو ان چیزوں کا خیال رکھنا چاہیے۔
دراصل، لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان حکومت کی 700 کروڑ روپے کے بانڈ بھرنے کی شرط کو درکنار کرتے ہوئے نواز شریف کو علاج کرانے کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی، جسے لے کر حکومت اور عدلیہ کے درمیان اختلافات سامنے آ گئے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کا یہ بیان عمران خان کے حال ہی میں کی گئی اس تقریر کے بعد آیا ہے جس میں عمران خان نے چیف جسٹس سے یہ کہا تھا کہ انصاف کے عمل کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ امیر اور غریب لوگوں میں کوئی فرق نہ رہ جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔