پاکستان میں تمباکو، مشروبات پر اضافی ٹیکس لگانے کا اعلان

امریکہ تقریباً 1.5 ڈالر (تقریباً 200 پاکستانی روپے) سگریٹ کے ایک پیکٹ پر ’سِن ٹیکس‘ کی مد میں وصول کرتا ہے جبکہ برطانیہ چینی سے تیار مشروبات پر فی لیٹر 40 پینس (تقریباً سو روپے) وصول کرتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

اسلام آباد: حکومت پاکستان جلد ہی تمباکو اور سافٹ ڈرنکس مصنوعات پر اضافی ٹیکس لگانے پر غور کر رہی ہے۔

سول سوسائٹی کی جانب سے مسلسل آواز اٹھانے پر وفاقی وزیر برائے صحت عامر محمود کیانی نے اعلان کیا ہے کہ سگریٹ اور چینی سے تیار مشروبات پر جلد ’سِن ٹیکس‘ (یا گناہ ٹیکس) عائد کیا جائے گا۔

’ڈان‘ کی رپورٹ کے مطابق ہیلتھ سروس اکیڈمی میں صحت عامہ کے حوالہ سے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت بجٹ میں صحت کے لیے مختص رقم کو مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا 5 فیصد کرنے کے لیے پر عزم ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صحت بجٹ میں اضافے کے لیے متعدد ذرائع استعمال کئے جائیں گے، جس میں سے ایک تمباکو سے تیار چیزوں اور میٹھے مشروبات پر ’سن ٹیکس‘ عائد کرنا بھی ہے جس سے حاصل ہونے والی آمدنی صحت کے بجٹ میں استعمال کی جائے گی۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ فی الحال حکومت جی ڈی پی کا محض 0.6 فیصد صحت پر خرچ کررہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی صحت کو نقصان پہنچانے والی چیزوں پر ’سن ٹیکس‘ لگانے کی تجویز متعدد مرتبہ دی جاچکی ہے تاکہ حکومت کو صحت کی مد میں ہونے والے اخراجات میں معاونت مل سکے۔
اس بارے میں وزارت صحت کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر اسد حفیظ کا کہنا تھا کہ 45 کے قریب ممالک میں تمباکو اور چینی سے تیار مشروبات پر ٹیکس لیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ ’سِن ٹیکس‘ ایک بین الاقوامی سطح پر استعمال ہونے والی اصطلاح ہے جو بطور خاص ایسی اشیا کے لیے استعمال کی جاتی ہے جس سے انسانی صحت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے، مثلاً تمباکو، ٹافیاں، سافٹ ڈرنکس، فاسٹ فوڈ، کافی اور چینی وغیرہ۔

خیال رہے کہ امریکہ تقریباً 1.5 ڈالر (تقریباً200 پاکستانی روپے) سگریٹ کے ایک پیکٹ پر ’سِن ٹیکس‘ کی مد میں وصول کرتا ہے جبکہ برطانیہ چینی سے تیار مشروبات پر فی لیٹر 40 پینس (تقریباً سو روپے) وصول کرتا ہے۔ اسی طرح تھائی لینڈ اور دنیا کے دیگر متعدد ممالک میں صحت کے مسائل کا سبب بننے والی مصنوعات پر ٹیکس لیا جاتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر صحت نے بتایا کہ ہندوستان میں بھی بیماریوں کا سبب بننے والے گٹکے، پان مصالحے پر ٹیکس لگایا گیا تھا جس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو صحت عامہ کے شعبے میں ہی خرچ کیا جاتا ہے۔

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ابھی اس بات کا فیصلہ نہیں ہوا کہ کتنا ’سِن ٹیکس‘ لگایا جائے گا لیکن یہ یقیناً کافی زیادہ رقم ہوسکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Dec 2018, 6:09 PM