سازش کے تحت ہماری حکومت گرائی گئی اور جرائم پیشہ لوگوں کو ہمارے اوپر مسلط کیا گیا: عمران خان
عمران خان نے کہا کہ میں اپنے ملک کے لیے آخری گیند تک لڑوں گا، مجھے کسی کا خوف نہیں ہے، جس طرح سے پاکستان چل رہا ہے اس طرح سے ہم چیلنج نہیں جیت سکتے لیکن ایک قوم بن کر ہم اس ملک کو دلدل سے نکال لیں گے۔
اسلام آباد: سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ہفتے کی شب لاہور میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے اپنے ملک کو دلدل سے نکالنا ہے جس میں ایک سازش کے تحت ہماری حکومت گرائی گئی اور اس ملک کے بڑے بڑے جرائم پیشہ لوگوں کو ہمارے اوپر مسلط کیا گیا۔ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے فیصلہ کیا ہوا ہے کہ عمران خان کو جیتنے نہیں دینا اور اقتدار میں نہیں آنے دینا، اقتدار میں نہ آنے دیں لیکن یہ بتائیں کیا آپ کے پاس ملک کو اس تباہی سے نکالنے کا کوئی پروگرام ہے، کیا کوئی روڈ میپ ہے لیکن مجھے پتہ ہے ان کے پاس کوئی روڈمیپ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ آج طاقت میں بیٹھے ہیں ان کو یہ پیغام جانا چاہیے کہ لوگوں کا جنون رکاوٹوں سے نہیں رک سکتا، کنٹینرز نہیں روک سکتے، آپ نے جلسہ ناکام بنانے کے لیے ہمارے دو ہزار کارکنوں کو جیل میں ڈال دیا لیکن جب اللہ لوگوں کے دلوں میں ایک سوچ ڈال دیتا ہے تو کوئی کنٹینر، کوئی پولیس اور کوئی رینجرز ان کو نہیں روک سکتی۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ظل شاہ ایک ملنگ اور خصوصی بچہ تھا، انہوں نے اس کو مارا ہو گا، پوسٹ مارٹم کے مطابق انہوں نے اس پر 26 جگہ تشدد کیا اور اس کے زخم سارے سوشل میڈیا پر عیاں تھے، پھر ظل شاہ کو مار کر اس کو سڑک کے کنارے پھینک دیا اور پھر ان ظالموں نے اس کے قتل کا کیس میرے اوپر ڈال دیا، کسی آزاد ملک میں یہ نہیں ہو سکتا، یہ صرف غلام ملکوں میں ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ظل شاہ کو قتل کیا ان کو اس ملک میں قانون کے تحت ان کا بندوبست کروں، یہ انسان نہیں ہیں، یہ درندے بھی نہیں ہیں، یہ بیمار لوگ ہیں، انہوں نے میرے اوپر قتل کا کیس کیا اور پھر تین دن بعد عقل آئی تو کہا کہ ایکسیڈنٹ میں مر گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر دوسرے دن میرے اوپر ایک نیا کیس آجاتا ہے، قوم 50سال سے مجھے جانتی ہے، کیا قوم مانے گی کہ عمران خان دہشت گرد ہے، قتل کا کیس ہے، دہشت گردی کا کیس ہے، توہین مذہب کا کیس ہے، غداری کا کیس ہے، جو لوگ اس ملک سے پیسہ لوٹ کر باہر گئے وہ آج فیصلے کر رہے ہیں۔
اعمران نے کہا کہ زمان پارک میں جب یہ لوگ میرے گھر پر آئے تو سب لوگ ڈرے ہوئے تھے کیونکہ یہی لوگ مجھے قتل کرنا چاہتے تھے اور اب جیل لے جانا چاہتے ہیں، وہاں محض 50 لڑکے رہ گئے تھے، یہ بکتر بند گاڑیاں لے کر آئے ہوئے تھے لیکن میں نے ان لڑکوں سے کہا کہ میں یہاں خون نہیں چاہتا اور اپنا بیگ پیک کر کے کہا کہ میں جا رہا ہوں اور اپنے آپ کو حراست میں دے رہا ہوں تو وہ سب سامنے لیٹ گئے اور کہا کہ ہم نہیں جانے دیں گے، یہ آپ کو مار دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اسلام آباد پہنچا تو مجھے نہیں معلوم تھا کہ انہوں نے مجھے مارنے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے، مجھے لگا کہ یہ مجھے گرفتار کر لیں گے لیکن میں جب جوڈیشل کمپلیکس گیا تو پورے راستے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی، ٹول پلازہ اسلام آباد سے جوڈیشل کمپلیکس کا راستہ 20 منٹ کا ہے لیکن مجھے پانچ گھنٹے لگتے ہیں کیونکہ پورا راستہ پولیس اور رینجرز کھڑی تھی۔
انہوں نے کہا کہ میں 40 منٹ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر کھڑا رہتا ہوں اور اوپر سے پولیس پتھر پھینک کر لوگوں کو اشتعال دلا رہی ہوتی ہے کہ کسی طرح تصادم ہو اور یہ تصادم میں کہیں کہ عمران خان کا مرتضیٰ بھٹو کی طرح قتل ہو گیا، کیا پاکستان کی کسی سیاسی جماعت کے سربراہ کے ساتھ یہ ہوا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ اس دوران تحریک انصاف کا ایک کارکن آ کر مجھے کہتا ہے کہ یہاں سے جلدی نکلیں کیونکہ یہاں سارے نامعلوم افراد سی ٹی ڈی کی وردیوں میں قبضہ کر کے بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کے عزائم کچھ اور ہیں لیکن ہم بالکل ٹھیک وقت پر وہاں سے نکل جاتے ہیں اور جب ہم وہاں سے نکلتے ہیں تو آئی جی اسلام آباد پولیس والوں کو گالیاں دیتا ہے کہ تم نے جانے کیوں دیا۔
انہوں نے کہا کہ اب 30 اپریل کا الیکشن ملتوی کر دیا ہے، ملک میں جنگل کا قانون آ گیا ہے، جب آئین کہتا ہے کہ 90 دن میں الیکشن ہونا ہے، جب سپریم کورٹ کہتا ہے کہ 30 اپریل کو الیکشن ہونا ہے تو کس منہ سے الیکشن کمیشن نے کہا کہ اکتوبر میں الیکشن ہوگا، یہ کہتے ہیں ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں، الیکشن کمیشن مجھے یہ بتائے کہ ملک کا دیوالیہ نکلتا جا رہا ہے تو اکتوبر میں پیسے کیسے آئیں گے تو اس کا مطلب کبھی الیکشن ہوں گے ہی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہے کہ الیکشن سے بھاگو، آئین توڑنا پڑتا ہے تو توڑو، ایک ایجنڈا ہے کہ کسی طرح عمران خان الیکشن جیت کر نہ آجائے، اس کے لیے ہم عدالت میں جا چکے ہیں اور میں پاکستان کی تمام قانونی برادری سے اپیل کررہا ہوں کہ اگر آج آپ آئین کے ساتھ کھڑے نہ ہوئے، تو اس کے بعد ملک میں آئین ختم ہو جائے گا اور جو طاقتور چاہے گا وہی قانون ہوگا، تو پاکستانیوں ہمیں سپریم کورٹ اور پاکستان کے آئین کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ میں چیلنج کرتا ہوں کہ جو لوگ اوپر بیٹھے ہیں نہ ان کے پاس کوئی اہلیت ہے، نہ ان کے پاس نیت ہے، ان سب کے پیسے تو باہر پڑے ہیں، تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ہم جس تیزی سے نیچے جا رہے ہیں تو کیا یہ ملک کو سنبھال سکیں گے، یہ تو نہیں ہو گا تو کیا آپ کے پاس کوئی پروگرام ہے، اگر یہ کہیں گے کہ ہمارے پاس یہ پروگرام ہے اس لیے آپ کو نہیں آنا چاہیے تو میں کہوں گا کہ ٹھیک ہے کیونکہ میری سیاست تو ملک کے لیے ہے لیکن مجھے پتا ہے کسی کے پاس کوئی پروگرام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جدھر آج پہنچ گیا ہے تو اس کو اس مشکل سے نکالنے کا کوئی آسان راستہ نہیں ہے، اب سارے مشکل فیصلے کرنے ہیں لیکن مشکل فیصلے وہ کر سکتا ہے جس کے پاس مینڈیٹ ہو کیونکہ جب ایک عوامی مینڈیٹ کی حامل حکومت پانچ سال کے لیے آئے گی تو ہی کاروباری برادری کو اعتماد آئے گا کہ سیاسی استحکام آ چکا ہے ، اس کے بعد اگلا قدم اٹھایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ٹھیک کرنے کے لیے اس کی سرجری کرنی پڑ گی، گورننس سسٹم ٹھیک کرنا پڑے گا، اس کے لیے قانون کی حکمرانی لانی پڑے گی، ملک کا ماحول ٹھیک کرنا پڑے گا، جس طرح سے ہم حکومت چلاتے ہیں یہ بالکل ٹھیک کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ڈالر درآمدات کے ذریعے لانے میں وقت لگے گا لیکن بیرون ملک پاکستانیوں کے ذریعے ملک میں فوراً پیسہ آ سکتا ہے، پاکستان کے 18ہزار ڈاکٹرز امریکا میں موجود ہیں جن کی جائیداد کی کُل مالیت 200ارب ڈالر ہے، ہم آئی ایم ایف کے پاس گھٹنوں کے بل بیٹھ کر 6ارب ڈالر مانگ رہے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا میں مقیم پاکستان کی 10 بڑی کاروباری شخصیات کی جائیداد کی کُل مالیت 25ارب ڈالر ہے، اس ملک سے صرف دبئی میں چند سالوں میں پاکستانیوں نے 10.4ارب ڈالر کی جائیداد لی ہے تو پاکستانی امیر ہیں لیکن ملک غریب ہے۔ انہوں نے ملکی معیشت کی بہتری اور ڈالر کا بہاؤ یقینی بنانے کے لیے درآمدات، سیاحت، معدنیات، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں، زراعت کے فروغ کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ ٹیکس جمع کرنے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مک کو اس دلدل سے نکلنے کے لیے صاف اور شفاف الیکشن کے سوا کوئی پروگرام نہیں ہے، یہاں صاحب اقتدار لوگوں کے ذہن میں صرف ایک ہی بات ہے کہ عمران خان کو باہر کیسے رکھنا ہے۔
عمران نے کہا کہ ہمارے پاس وقت کم ہے، مجھے کہتے ہیں کہ الیکشن اکتوبر تک ملتوی کردیں، مجھے ایک چیز بتا دیں کہ اکتوبر میں الیکشن کرانے سے ملک کو کیا فائدہ ہو گا، مجھے قائل کر لیں کہ اگر الیکشن ملتوی ہوتا ہے تو تب تک ملک سنبھل جائے گا، ملک تو نیچے جا رہا ہے، حل کوئی ہے نہیں لیکن کیونکہ ہارنے سے ڈرے ہوئے ہیں اس لیے الیکشن نہیں کرانا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میں اپنے ملک کے لیے آخری گیند تک لڑوں گا، مجھے کسی کا خوف نہیں ہے، جس طرح سے پاکستان چل رہا ہے اس طرح سے ہم چیلنج نہیں جیت سکتے لیکن ایک قوم بن کر ہم اس ملک کو دلدل سے نکال لیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔