پاکستان: عمران خان کے ’دشمنوں‘ نے ہاتھ ملایا

مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی نے اس لئے ہاتھ ملا لیا ہے تاکہ پی ٹی آئی اگر حکومت بنانے میں کامیاب رہتی ہے تو اسے پارلیمنٹ میں سخت ٹکر دی جا سکے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

اسلام آباد: پاکستان کے معزول وزیر اعظم نواز شریف کی پارٹی پاکستان مسلم لیگ-نواز اور بلاول بھٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی ایک مضبوط اپوزیشن بنانے کے لئے ہاتھ ملانے پر متفق ہو گئی ہے جس سے کرکٹر سے لیڈر بننے والے عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ایک مشکل چیلنج ملنے کا امکان ہے۔

پاکستانی اخبار ’ڈان‘ نے پیر کو بتایا کہ مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی نے ہاتھ ملا لیا ہے تاکہ پی ٹی آئی اگر حکومت بنانے میں کامیاب رہتی ہے تو اسے پارلیمنٹ میں سخت ٹکر دی جا سکے۔ دونوں جماعتوں نے ایک مربوط مشترکہ حکمت عملی تشکیل دینے پر اتفاق کیا ہے۔

عمران کی پارٹی عام انتخابات میں 115 نشستیں حاصل کرکے سب سے بڑی پارٹی کے طور پر سامنے آئی ہے لیکن مکمل اکثریت سے اب بھی 22 سیٹ دور ہے۔ مسلم لیگ ن نے 64 نشستیں حاصل کی اور پیپلزپارٹی نے 43 نشستیں حاصل کی۔

مسلم لیگ ن اور پی پی پی کے درمیان اتوار کو ہونے والی میٹنگ 25 جولائی کے بعد پہلی براہ راست میٹنگ تھی۔ اجلاس کے بعدمسلم لیگ (ن) کے رہنما مشاهد حسین سید نے بتایا کہ دونوں جماعتیں متفق ہیں کہ انتخابات میں گڑبڑیاں ہوئی ہیں۔ ایسے میں انتخابات کے نتائج کو مکمل طور پر نظر انداز کرکے ایک ’مربوط متحدہ اپوزیشن حکمت عملی‘ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ پارلیمنٹ میں عمران خان کی قیادت والی پی ٹی آئی حکومت کو سخت چیلنج کیا جا سکے۔

اس سے پہلے 2002 کے انتخابات میں پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) نے نوابزادہ نصراللہ خان کی قیادت میں حکومت مخالف اتحاد ’الائنس فار دی ریسٹوریشن‘ (اے آر ڈی) بنایا تھا۔ اس وقت حزب اختلاف کا ایک اور اتحاد ایم ایم اے بھی تھا۔

اے آر ڈی اور ایم ایم اے نے جنرل پرویز مشرف کی فوجی حکومت کو سخت چیلنج کیا تھا۔ دونوں اتحاد کے 100 سے زائد ارکان نے پارلیمنٹ کے کام کاج کو ریکارڈ تقریبا ایک سال تک روک رکھا جس کے بعد حکومت کو ان سے بات چیت کے لئے پابند ہونا پڑا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔