بےنظیر پر کتاب لکھنے والی مصنفہ کو نوٹس
سابق سفیر اور سیاست داں عابد ہ حسین کی سابق وزیر اعظم بےنظیر بھٹو کی زندگی پر تحریر کتاب کی اب رونمائی نہیں ہو پائے گی کیونکہ بےنظیر کی بیٹی بختاور نے اس کی رونمائی کے خلاف قانونی نوٹس بھیجا ہے۔
عابدہ حسین کی نئی کتاب ’سپیشل اسٹار‘ بےنظیر بھٹو میں پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم کی زندگی کے مختلف پہلؤوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ بی بی سی کے مطابق بے نظیر کی بیٹی بختاور بھٹو کی جانب سے کتاب کی مصنفہ عابدہ حسین، آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی منیجنگ ڈائریکٹر اور کراچی لیٹریچر فیسٹیول (کے ایل ایف) کی بانی امینہ سید اور سلمٰی عادل کو قانونی نوٹس بھیجے گئے ہیں۔اس قانونی نوٹس میں انھوں نے عابدہ حسین پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے بے نظیر سے اپنی جھوٹی وابستگی ظاہر کر کے ان کے بارے میں غلط تاثر دینے کی اور پاکستان پیپلز پارٹی کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے ۔نوٹس میں امینہ سید کو تنبیہ کی گئی تھی کہ وہ کے۔ایل۔ ایف میں کتاب کی ہونے والی تقریبِ رونمائی فوری طور پر روک دیں۔
اس بارے میں امینہ سید نے بتایا کہ انھوں نے تقریبِ رونمائی روک دی ہے اور ساتھ ہی پروگرام کے نئے شیڈول میں ترمیم کرتے ہوۓ عابدہ حسین کا نام میلے میں شامل مصنفوں کی فہرست سے بھی ہٹا دیا ہے۔امینہ سید کا کہنا تھا کہ ’اس وقت ہم نے انفرادی طور پر ماہرین سے رجوع کیا ہے جو اس کتاب کو بھی پڑھیں گے اور آگے کا لائحہ عمل طے کریں گے کیونکہ ہم اس طرح کی غلطی کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔‘
اس کتاب میں عابدہ حسین نے بے نظیر کی ابتدائی زندگی جس میں ان کی تعلیم، ان کے والد ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی اور 1975 میں عابدہ حسین سے ہونے والی پہلی ملاقات کا تذکرہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ بے نظیر کے پہلے دورِ حکومت، حکومت کا گِرنا، پھر دوسرا دورِ حکومت اور پھر جلاوطنی کا بھی تذکرہ ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوۓ عابدہ حسین نے کہا کہ ان کو اوکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی جانب سے کال موصول ہوئی جس میں ان کو بتایا گیا کہ انھیں تین نوٹس جاری ہوۓ ہیں اور ایک اُنھیں جاری کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’میری سمجھ سے باہر ہے کیونکہ میں نے کوئی منفی بات تو لکھی نہیں ہے، زیادہ تر تو میں نے ان کی (بےنظیر بھٹو کی) تعریف ہی لکھی ہے اور انھوں نے بھی واضح نہیں کیا کہ ان کو کیا بات بری لگی ہے۔مجھے ابھی تک نوٹس موصول نہیں ہوا ہے۔آگے دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے۔ ابھی لاہور لٹریری فیسٹیول بھی آنے والا ہے شاید اس میں تقریبِ رونمائی ہو جائے۔‘
اس بارے میں پی پی پی کی قیادت کی طرف سے جاری کیے گئے قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’کتاب کی مصنفہ نے پیش لفظ میں اپنے آپ کو بی بی(بے نظیر) کا دوست ظاہر کیا ہے جو کہ کتاب میں کیے گئے باقی تجزیوں کی طرح غلط ہے۔ ‘اس کے علاوہ پارٹی کا موقف ہے کہ یہ کتاب بے نظیر کی موت کے دس سال بعد لکھی اور شائع کی جارہی ہے جس میں وہ اپنا دفاع بھی نہیں کر سکتیں جو محترمہ اور ان کے پیروکاروں کی بےعزتی کے مترادف ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔