’می ٹو‘ کی آگ میں پاکستان کی دو بڑی ہستیاں جھلسیں

’می ٹو‘ کی آگ پڑوسی ملک پاکستان میں بھی پہنچ چکی ہے اور اس کے تحت پاکستان کی دو مشہور ہستیاں اس آگ میں بری طرح جھلس گئیں۔

تصویر شوسل میڈیا
تصویر شوسل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان کی طرح پاکستان میں بھی می ٹو تحریک نے زور پکڑ لیا ہے اور وہاں کی دو بڑی شخصیات کے خلاف جنسی استحصال کے الزامات سامنے آئے ہیں ۔ واضح رہے ان دونوں شخصیات نے اپنے اوپر لگے الزامات کو بے بنیاد قرارد یا ہے ۔

پاکستان کی جو دو بڑی شخصیات می ٹو کے لپیٹے میں آئی ہیں وہ جنید اکرام اور فیصل ایدھی ہیں ۔ جنید اکرم وہاں کے ایک معروف مزاح کے اداکار ہیں اور وہ عالمی شہرت یافتہ ہیں۔ ادھر فیصل ایدھی پاکستان کے ایک بڑے سماجی کام کرنے والے اور انسان دوست ایدھی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔

واضح رہے پاکستان میں می ٹو بنیادی طور پر 9اکتوبر کو ٹی وی اینکر اور صحافی رابعہ انعم کے ایک ٹوئٹ سے شروع ہوا ۔ رابعہ انعم نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ’’کئی خواتین ایک معروف مزاحیہ اداکار اور سوشل میڈیا پرسنالٹی کے ذریعہ جنسی استحصال کا شکا رہوئیں ‘‘۔ رابعہ انعم نے نے کہا کہ ’’ایک نہیں بلکہ کئی نوجوان لڑکیاں ہیں ۔ انہوں نے درجنوں لڑکیوں سے جھوٹ بولا ہے اور ان پر خاموش رہنے کا دباؤ ڈالا ہے ۔ ان میں سے کچھ لڑکیاں میرے پاس مدد کے لئے پہنچیں اور وہ مجھ سے جاننا چاہتی تھیں کہ اب ان کو کیا کرنا چاہیے ‘‘۔ حالانکہ رابعہ انعم نے اس ٹوئٹ میں اس ادکار کا نام ظاہر نہیں کیا تھا لیکن اپنے ایک دوسرے ٹوئٹ میں کہا ’’ ان پر خاموش رہنے کا دباؤ ڈالا جا رہا ہے ‘‘ لیکن اس ٹوئٹ کے بعد لوگوں نے اندازہ لگا لیا کہ وہ کس کے بارے میں بات کر رہی ہیں ۔ عوام نے اندازہ لگا لیا کہ جس کے بارے میں رابعہ انعم بات کر رہی ہیں وہ کوئی اور نہیں بلکہ جنید اکرم ہیں ۔ اس کے بعد کئی خواتین جو اکرم کی ستائی ہوئی تھیں وہ خود سوشل میڈیا میں آ گئیں اور انہوں نے اپنی کہانیاں پوسٹ کرنی شروع کر دیں جس کے بعد الزامات کا ایک سیلاب آ گیا۔

رابعہ انعم کے ٹوئٹ کے بعد کئی رد عمل میں سے ایک رد عمل یہ سامنے آیا ’’ کیا اس پر بھی آپ کا خون نہیں کھولتا، جب آپ دیکھتے ہیں کہ ایسے افراد خواتین کے کردار کے ساتھ کھیل رہے ہیں اور خواتین اپنے ساتھ ہوئے جنسی استحصال کی کہانیاں لے کر سامنے آ رہی ہیں لیکن یہ شہرت یافتہ شخص جنید اکرم بار بار بچ نکلتا ہے ۔ ان کے خلاف کچھ نہیں ہوتا اور اس کی زندگی نارمل بنی رہتی ہے‘‘۔

ادھر فیصل ایدھی کے خلاف بھی می ٹو کے تحت الزامات سامنے آئے ہیں ۔ دنیا بھر میں معروف سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کے صاحبزادے فیصل ایدھی پر بھی سابق خاتون صحافی نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔عروج ضیاء نامی 34 سالہ سابق صحافی خاتون نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں دعویٰ کیا کہ فیصل ایدھی نے انہیں چند سال قبل اس وقت ہراساں کیا جب وہ ان سے انٹرویو کرنے کے سلسلے میں ملیں ، بعد ازاں ان کی ملاقاتوں کا سلسلہ کچھ طویل بن گیا۔

عروج ضیاء کے مطابق وہ فیصل ایدھی سے اپنے ادارے کے لیے فنڈ لینے کے سلسلے میں انٹرویو کرنے گئی تھیں اور انہیں پہلی ہی ملاقات میں کوئی اچھا تجربہ نہیں ہوا۔انہوں نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں دعویٰ کیا کہ فیصل ایدھی نے انہیں دفتر چھوڑنے کی پیش کش کرنے سمیت انہیں ان کے پیغامات کے جوابات دینے کے لیے بیلنس بھیجنے تک کی پیش کش کی۔

عروج ضیاء کے مطابق ایک مرتبہ وہ گاڑی میں اُن کے ساتھ آفس جانے کے لیے گئیں اور آفس پہنچنے کے بعد فیصل ایدھی نے ان کے ہاتھ کو زور سے کافی دیر تک دبائے رکھا اور انہیں وین کی طرف دھکا دینے کی کوشش کی۔

عروج ضیاء نے دعویٰ کیا کہ بعد ازاں فیصل ایدھی نے تعلقات اور دوستی کو بنیاد بنا کر فنڈ دینے پر راضی ہوئے اور کہا کہ اگر وہ ان سے بات چیت بند کردیں گی تو انہیں فنڈ ملنا مشکل ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Oct 2018, 6:09 PM