پاکستان میں زندگی محال: بجلی اور تعلیم بھول جائیے، کھانا بھی نصیب نہیں، مہنگائی نے توڑا 48 سال کا ریکارڈ
پاکستان میں کسانوں کے حالات دگرگوں ہیں، بڑھتی مہنگائی نے کسانوں کی لاگت کو کئی گنا بڑھا دیا ہے، مہنگی بجلی اور مزدوری میں اضافہ سے زراعت منافع والا پیشہ نہیں رہ گیا ہے۔
پاکستان میں حالات دن بہ دن انتہائی خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ ملک کے کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی نہیں ہو پا رہی ہے اور بچوں کا اسکول جانا بھی بند ہو چکا ہے۔ پاکستان کی معیشت اس قدر خراب ہو گئی ہے کہ لوگوں کے لیے بجلی اور تعلیم کی سہولت تو چھوڑیے، کھانا بھی نصیب نہیں ہو پا رہا ہے۔ پاکستان اس وقت اپنے وجود کے سب سے بڑے بحران کا سامنا کر رہا ہے اور عوام سڑکوں پر نکل کر مظاہرہ کرتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان دیوالیہ ہونے کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ بیل آؤٹ پیکیج کو لے کر ہو رہی بات چیت بھی ناکام ہو گئی ہے جس سے پاکستان کو فوری راحت ملتی ہوئی بھی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ لگاتار بڑھتی مہنگائی نے عوام کی زندگی محال کر دیا ہے، اور یہ مہنگائی پاکستان میں 48 سال کا ریکارڈ توڑ چکی ہے۔ پاکستانی میڈیا نے ایک کاروباری کے حوالے سے بتایا ہے کہ مہنگائی کے سبب اس کی دکانداری نصف رہ گئی ہے۔ خصوصاً متوسط طبقہ کے لوگوں نے بازاروں سے دوری بنا لی ہے اور صرف دولت مند لوگ ہی بڑھتی مہنگائی کا سامنا کر پا رہے ہیں۔
پاکستان میں ایک پٹرول پمپ منیجر کا کہنا ہے کہ ان کے پٹرول پمپ پر تیل کی فروخت میں بہت گراوٹ آئی ہے۔ پہلے جہاں پٹرول پمپ پر گاہکوں کی لمبی قطاریں لگی ہوتی تھیں، وہاں آج پٹرول پمپ تقریباً خالی رہتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں ایک لیٹر پٹرول کی قیمت 262 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ کم آمدنی والے طبقہ کو تو پاکستان میں اپنا گھر کا خرچ چلانے کے لیے بھی قرض لینا پڑ رہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ زندگی بہت مشکل ہو گئی ہے، لیکن وہ چاہ کر بھی کچھ نہیں کر سکتے۔
پاکستان میں کسانوں کے حالات بھی دگرگوں ہیں۔ بڑھتی مہنگائی نے کسانوں کی لاگت کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ مہنگی بجلی اور مزدوری میں اضافہ سے زراعت منافع والا پیشہ نہیں رہ گیا ہے۔ بجلی کی کمی بھی پاکستانی عوام کے لیے مصیبت بنی ہوئی ہے۔ پاکستان کے کسان محمد راشد کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے پاس کھانا تک نہیں ہے، ایسے میں بجلی، تعلیم اور کپڑے کا انتظام کہاں سے کریں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔