کیا نوز شریف اور جہانگیر ترین کی سیاست میں واپسی مشکل ؟
آئینی عدالت کے فیصلے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ اپنے دائرہ اختیار اور اختیارات سے متعلق کسی بھی موضوع پر قانون کی منظور نہیں دے سکتی۔
پاکستان کی آئینی عدالت نے ، عدالتوں کے فیصلوں کی نظر ثانی کرنے پر مبنی ایک قانون کو ملکی آئین کے برخلاف ہونے کا حکم دیتے ہوئے اسے کالعدم قرار دے دیا ہے۔
قومی پریس میں شائع خبروں کے مطابق، ایک قانون کا جائزہ لینے کے لیے یکجا ہونے والی آئینی عدالت کی بنچ نے غیر آئینی ہونے کے جواز میں عدالتی فیصلوں پر نظرثانی کی سہولت فراہم کرنے والے ایک قانون کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔
ترک میڈیا کے مطابق آئینی عدالت کے فیصلے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ اپنے دائرہ اختیار اور اختیارات سے متعلق کسی بھی موضوع پر قانون کی منظور نہیں دے سکتی۔ 9 اگست کو مدت پوری ہونے والی مخلوط حکومت نے مذکورہ قانون کی 14 اپریل کو قومی اسمبلی سے منظوری لی تھی، 5 مئی کو سینیٹ کی منظور ی کے بعد صدر عارف علوی نے اس پر دستخط کیے تھے۔
عدالت کے فیصلے نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور 8 جون کو "استحکام پاکستان پارٹی کے نام سے ایک نئی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھنے والے جہا نگیر ترین کی فعال سیاست میں واپسی کی امیدوں کو مشکلات سے دو چار کر دیا ہے۔
اس بات پر زور دیا گیا کہ جن دو ناموں پر تاحیات سیاست سے پابندی عائد کی گئی تھی، ان کا مقصد مذکورہ قانون کے ساتھ ان کے خلاف دیے گئے عدالتی فیصلوں پر اعتراض کرنا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔