پاکستان: عمران خان کی حکومت خطرے میں، فوج ہوگی قابض؟

مولانا فضل الرحمن کے ممکنہ مارچ کو لے کر پاکستان کے وزیر ریل شیخ رسید کا کہنا ہے کہ جب بھی علماء (مذہبی لیڈر) کسی مہم کی شروعات کرتے ہیں تو اس کے بعد ملک میں مارشل لاء (فوجی حکمرانی) نافذ ہوتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو ہاتھ سے اقتدار جانے کا خوف ستانے لگا ہے۔ ان کی حکومت میں وزیر بھی اب یہ اندیشہ ظاہر کرنے لگے ہیں کہ جلد ہی ملک میں تختہ پلٹ ہوگا اور پاکستانی فوج اقتدار پر قابض ہو جائے گی۔ پاکستانی پی ایم عمران خان کے وزیر شیخ رسید نے اس سلسلے میں بڑا بیان دیا ہے۔ پاکستان کے وزیر ریل شیخ رسید نے کہا کہ جب بھی علما (مذہبی لیڈر) کسی مہم کی شروعات کرتے ہیں تو اس کے بعد ملک میں مارشل لاء (فوجی حکمرانی) نافذ ہوتی ہے۔

عمران خان کے وزیر نے کہا کہ جمعیۃ علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ملک کی راجدھانی کی طرف مارچ نہیں کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ فضل الرحمن کا مارچ سے متعلق فیصلہ ابھی واضح نہیں ہے۔ انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ فضل الرحمن کا وقار بنائے رکھنے کے لیے حکومت کوئی مناسب تجویز پیش کر سکتی ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ وہ مدرسہ کو لے کر فکرمند ہیں اور فضل الرحمن کا مارچ ان کے خلاف پروپیگنڈہ کر سکتا ہے۔


اس سے پہلے وزیر دفاع پرویز خٹک کی قیادت میں بنی کمیٹی نے فضل الرحمن سے سمجھوتے کی پیشکش کی تھی جس کی میٹنگ اتوار کو ہونے والی تھی۔ لیکن اسے انھوں نے رد کر دیا۔ اپوزیشن پارٹیاں 27 اکتوبر کو راجدھانی کی جانب مارچ کے لیے تیاری کر رہی ہیں۔ عمران خان ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ اس مارچ کو کسی طرح سے روکا جائے۔ عمران خان کی حکومت نے 31 اکتوبر کو ہونے والے ’آزادی مارچ‘ کے دوران اسلام آباد میں مسلح افواج کو تعینات کرنے کی پالیسی پر بھی کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ یہ آزاد مارچ برسراقتدار پی ٹی آئی حکومت کو گرانے کے لیے نکالا جا رہا ہے۔

’دی ایکسپریس ٹریبیون‘ کے مطابق جمعیۃ علمائے اسلام (جے یو آئی-ایف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن پی ایم عمران خان کی قیادت والی حکومت کے خلاف راجدھانی میں مارچ نکالیں گے۔ انھوں نے دھاندلی کے ذریعہ عمران پر اقتدار میں آنے کا الزام لگایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Oct 2019, 1:30 PM