ہم او آئی سی سے دہشت گردی میں ملوث کارکنان کی حوصلہ افزائی کی توقع نہیں رکھتے: ہندوستان
یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ او آئی سی دیگر اہم ترقیاتی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے ایک رکن کے سیاسی ایجنڈے کی رہنمائی کر رہا ہے۔
ہندوستان نے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والے آئندہ اجلاس کے لئے حریت کانفرنس کو مدعو کرنے کے لئے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ او آئی سی سے دہشت گردی اور ہندوستان مخالف سرگرمیوں میں شامل دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کی توقع نہیں کرتاہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں یہ بھی کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ او آئی سی دیگر اہم ترقیاتی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے ایک رکن کے سیاسی ایجنڈے سے رہنمائی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے جنون کا ذکرکرتے ہوئے یہ بات کہی۔
انہوں نے کہا، ’’ہم نے ہندوستان میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے ذریعہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے صدر کو، اسلام آباد میں 22-23 مارچ کو اوآئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48ویں اجلاس میں حصہ لینے کے لئے دی گئی دعوت کے بارے میں دیکھا ہے۔ "
انہوں نے کہا، "حکومت ہند اس طرح کے اقدامات پر بہت سنجیدہ نظریہ رکھتی ہے جس کا مقصد بالواسطہ طور پر ہندوستان کے اتحاد کو تباہ کرنا اور ہماری خودمختاری نیزعلاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کرنا ہے۔"
مسٹر باغچی نے کہا، ’’ہم او آئی سی سے دہشت گردی اور ہندوستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کی حوصلہ افزائی کی توقع نہیں رکھتے ہیں۔ یہ انتہائی افسوس ناک ہے کہ او آئی سی دیگر اہم ترقیاتی سرگرمیوں پر توجہ دینے کے بجائے کسی ایک رکن کے سیاسی ایجنڈے سے رہنمائی لیتی ہے۔
انہوں نے کہا، "ہم نے بار بار او آئی سی سے ہندوستان کے داخلی معاملات پر تبصروں کے لیے ذاتی مفادات کو اپنے پلیٹ فارم کا استعمال کرنے کی اجازت دینے سے گریزکرنے کی اپیل کی ہے۔
پاکستان نے چینی وزیر خارجہ وانگ یی کو اسلام آباد میں آئندہ او آئی سی وزرائے خارجہ کی کانفرنس میں بطور’اعزازی مہمان‘ شرکت کی دعوت دی ہے۔تقریباً 57 ممالک کے اوآئی سی کے کم ازکم 48 وزرائے خارجہ نے اب تک اپنی شرکت کی تصدیق کی ہے۔ تین ماہ میں پاکستان کی جانب سے منعقدہ او آئی سی کا یہ دوسرا اجلاس ہے۔ دسمبر 2021 میں، پاکستان نے افغانستان پر او آئی سی کے ایک غیر معمولی اجلاس کی میزبانی بھی کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔