عمران خان کو عدم اعتماد کے ووٹ سے پہلے ہی بغاوت کا سامنا
پاکستان میں حزب اختلاف کی جانب سے پیش کی گئی عدم اعتماد کی تحریک نے پاکستانی سیاست کو عدم استحکام کا شکار کر دیا ہے
اسلام آباد: پاکستان میں حزب اختلاف کی جانب سے پیش کی گئی عدم اعتماد کی تحریک نے پاکستانی سیاست کو عدم استحکام کا شکار کر دیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے 100 کے قریب ارکان پارلیمنٹ نے 8 مارچ کو قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کی تھی جس کے بعد سے پاکستان میں سیاسی اٹھا پٹک شروع ہو گئی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ عمران خان حکومت پر خطرات کے بادل چھا گئے ہیں۔
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی حکمران جماعت پاکستانی تحریک انصاف پارٹی یعنی پی ٹی آئی کے تقریباً دو درجن ناراض ارکان پارلیمنٹ نے کھلے عام دھمکی دی ہے کہ وہ حزب اختلاف کی طرف سے پارلیمنٹ میں پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کی حمایت کریں گے یعنی انہوں نے اپنی قیادت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
حزب اختلاف نے جو ایوان میں تحریک عدم اعتماد پیش کی ہے اس میں الزام لگایا ہے کہ عمران خان کی قیادت میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے اور وہ ملک میں معاشی بحران اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے لئے ذمہ دار ہے۔ واضح رہے پیر کو یعنی 21 مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلائے جانے کا امکان ہے اور ووٹنگ 28 مارچ کو ہونے کا امکان ہے۔
ویسے تو اس تحریک پر حزب اختلاف کی مختلف پارٹیاں ساتھ میں نظر آ رہی ہیں لیکن عمران حکومت کو دھچکا اس وقت لگا جب یہ بات سامنے آئی کہ حکمراں جماعت کی پارٹی کے تقریباً 24 ارکان پارلیمنٹ بغاوت کرتے ہوئے تحریک کی حمایت کرنے کو تیار ہو گئے ۔
ان ارکان میں سے ایک راجہ ریاض نے’ جیو نیوز‘ کو بتایا کہ عمران خان مہنگائی پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں اور ملک معاشی بحران کا شکار ہے ۔ انہوں نے کہا حکومت عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔ ناراض ارکان سندھ ہاؤس میں قیام کر رہے تھے لیکن وہاں پر کل پی ٹی آئی کے کارکنان نے دھاوا بول دیا۔حکومت نے سندھ حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے ارکان کو بھاری رشوت کی پیشکش کر کے متاثر کرنے کے لیے اغوا کر رہی ہے۔
واضح رہے پاکستانی قومی اسمبلی میں کل ارکان کی تعداد 342 ہے اور حزب اختلاف کو عمران خان کو ہٹانے کے لئے 172 ارکان کی ضرورت ہے۔پی ٹی آئی کے ایوان میں 155 ارکان ہیں اور اسے حکومت میں رہنے کے لیے اپنی طرف سے کم از کم 172 ارکان قومی اسمبلی کی ضرورت ہے۔ پارٹی کو کم از کم چھ سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 23 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔عمران خان کی پی ٹی آئی پارٹی 2018 میں اقتدار میں آئی تھی اور اگلے عام انتخابات 2023 میں ہونے والے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔