پاکستان میں سرکاری ملازمین پر فیس بک اور انسٹاگرام استعمال کرنے پر پابندی!

پاکستان میں حکومت نے سرکاری ملازمین پر بغیر اجازت فیس بک اور انسٹاگرام استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے، اس اقدام کو سرکاری امور پر توجہ برقرار رکھنے کی کوشش قرار دیا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا / Getty Images</p></div>

سوشل میڈیا / Getty Images

user

قومی آواز بیورو

اسلام آباد: پاکستان میں حکومت نے سرکاری ملازمین پر فیس بک اور انسٹاگرام سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ یہ اقدام اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین اپنے پیشہ ورانہ فرائض پر مکمل توجہ مرکوز رکھ سکیں اور دفتر میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔

پاکستان کی وزارتِ اطلاعات و نشریات کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین کو سوشل میڈیا استعمال کرنے سے پہلے متعلقہ محکمے کی اجازت حاصل کرنا ہوگی۔ اس فیصلے کا مقصد سوشل میڈیا کی ممکنہ منفی اثرات کو کم کرنا ہے جو کہ ملازمین کی توجہ میں خلل ڈال سکتے ہیں اور سرکاری امور کی انجام دہی میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔


اس پابندی کی تفصیلات کے مطابق، سرکاری ملازمین کو سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو فعال رکھنے یا ان پر مواد پوسٹ کرنے کے لیے پہلے اپنے سپروائزر سے اجازت لینا ہوگی۔ اس کے علاوہ، سوشل میڈیا کے استعمال کے اوقات کار بھی متعین کیے گئے ہیں، تاکہ ملازمین دفتر کے اوقات میں ذاتی سرگرمیوں میں مشغول نہ ہوں۔

یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان میں سوشل میڈیا کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور بہت سے سرکاری ملازمین اس پر اپنی ذاتی زندگی کی تفصیلات، خیالات اور سرگرمیاں شیئر کرتے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کے اس بے تحاشا استعمال کی وجہ سے سرکاری کام کی انجام دہی میں مداخلت ہوتی ہے اور کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔


حکومت کا موقف ہے کہ اس کے اس اقدام سے نہ صرف ملازمین کی کارکردگی بہتر ہوگی بلکہ سرکاری معلومات کی سیکورٹی اور رازداری کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ اس کے ساتھ ہی، سرکاری ملازمین کے لیے یہ بھی لازم ہوگا کہ وہ اپنی سوشل میڈیا سرگرمیوں کو محکمے کی پالیسیوں کے مطابق ڈھالیں اور کسی بھی غیر ضروری یا غیر مجاز معلومات کو شیئر کرنے سے گریز کریں۔

ملازمین کی جانب سے اس پابندی کے حوالے سے مختلف ردعمل دیکھنے کو ملے ہیں۔ کچھ ملازمین نے اس فیصلے کو سراہا ہے اور اسے ایک مثبت قدم قرار دیا ہے جو کہ ان کی توجہ اور کارکردگی کو بہتر بنا سکتا ہے، جبکہ دیگر نے اس اقدام کو اظہار رائے کی آزادی پر قدغن قرار دیا ہے اور اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔