پاکستان کے خیبر پختونخواہ سے پہلی بار ہندو خاتون الیکشن لڑے گی
پاکستانی ہندو ڈاکٹر سویرا پرکاش آئندہ عام انتخابات میں صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر سے انتخابی میدان میں اترنے والی اقلیتی برادری کی پہلی خاتون امیدوار بننے جا رہی ہیں
اسلام آباد: پاکستانی ہندو ڈاکٹر سویرا پرکاش آئندہ عام انتخابات میں صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر سے انتخابی میدان میں اترنے والی اقلیتی برادری کی پہلی خاتون امیدوار بننے جا رہی ہیں۔ ڈان کی رپورٹ کے مطابق پرکاش نے 23 دسمبر کو پی کے-25 جنرل نشست کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔
وہ اس وقت ضلع میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) خواتین ونگ کی جنرل سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں اور توقع ہے کہ وہ پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گی۔ پاکستان میں 16ویں قومی اسمبلی کے ارکان کے انتخاب کے لیے آئندہ سال 8 فروری کو عام انتخابات ہونے ہیں۔
پرکاش نے 2022 میں ایبٹ آباد انٹرنیشنل میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس مکمل کیا۔ انہوں نے ڈان کو بتایا کہ اپنے طبی پس منظر کی وجہ سے "انسانیت کی خدمت میرے خون میں شامل ہے۔" انہوں نے کہا کہ ان کا منتخب ایم ایل اے بننے کا خواب ناقص انتظام اور بے بسی سے شروع ہوا جس کا تجربہ انہوں نے بطور ڈاکٹر سرکاری ہسپتالوں میں کیا۔
پرکاش نے روزنامہ کو بتایا کہ وہ علاقے کے غریبوں کے لیے کام کرنے میں اپنے والد کے نقش قدم پر چلنا چاہتی ہے۔ ان کے والد اوم پرکاش حال ہی میں ریٹائر ہونے والے ڈاکٹر ہیں اور 35 سال سے پارٹی کے سرگرم رکن ہیں۔
پرکاش کی امیدواری کی حمایت کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر اثر رکھنے والے عمران نوشاد خان نے لکھا، ’’ڈاکٹر سویرا پرکاش بونیر سے پہلی خاتون امیدوار ہیں جو ایک تاریخی لمحہ ہے، کیونکہ خواتین پہلے اس علاقہ میں انتخابی سیاست میں شامل نہیں ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا ’’میں دقیانوسی تصورات کو توڑنے میں دل سے ان کی حمایت کرتا ہوں۔" الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جنرل نشستوں پر خواتین امیدواروں کی کم از کم 5 فیصد نمائندگی لازمی قرار دی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔