پاکستان میں سیلاب سے ہر طرف تباہی، 34 لاکھ بچوں کو حیات بخش دواؤں و دیگر اشیاء کی فوری ضرورت
عبداللہ فادل نے ایک بیان میں کہا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں حالات انتہائی سنگین ہیں، ان علاقوں میں نقص تغذیہ کے شکار بچے ڈائریا، ڈینگو بخار اور کئی طرح کے امراض جلد سے نبرد آزما ہیں۔
پاکستان میں یونیسیف کے ایک نمائندہ عبداللہ فادل نے کہا کہ ممکنہ طور پر 16 لاکھ بچے سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں کم از کم 34 لاکھ بچے ایسے ہیں جنھیں فوری طور پر حیات بخش ادویات اور دیگر اشیاء کی ضرورت ہے۔ عبداللہ فادل (جنھوں نے حال ہی میں سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دو روزہ دورہ ختم کیا) نے ایک بیان میں کہا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں حالات بے حد سنگین ہیں۔ یہاں نقص تغذیہ کے شکار بچے ڈائریا، ڈینگو بخار اور کئی طرح کے امراض جلد سے نبرد آزما ہیں۔
فادل نے کہا کہ سیلاب نے اب تک کم از کم 528 بچوں کی جان لے لی ہے۔ سیلاب متاثرہ علاقوں میں بین الاقوامی امداد کا سلسلہ جاری ہے۔ جاپان حکومت نے جمعہ کو 70 لاکھ ڈالر کی امداد دینے کا اعلان کیا جب کہ کناڈا حکومت نے سیلاب متاثرہ لوگوں کے لیے 30 لاکھ ڈالر دینے کا وعدہ کیا۔ ’ڈان نیوز‘ نے یونیسیف کے نمائندہ کے حوالے سے کہا کہ ’’افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ حمایت اور امداد تک پہنچ نہ ہو پانے کے سبب کئی اور بچے اپنی جان گنوا دیں گے۔‘‘
فادل کا کہنا ہے کہ بہت سی والدہ نقص تغذیہ کی شکار ہیں، جس کی وجہ سے وہ بے حد کم وزن کے بچوں کو جنم دے رہی ہیں۔ وہ بچوں کو اپنا دودھ پلانے میں بھی ناکام ہیں۔ کئی کنبوں کے بچے سڑکوں کے کنارے اونچی زمین کے ڈھلانوں پر پناہ لینے کو مجبور ہیں۔ علاقے میں سانپ، بچھو اور مچھروں کا خطرہ ہمیشہ بنا رہتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔