عوام کو بدامنی پر اکسانے والے ملک دشمن ہیں: عمران خان
آسیہ بی بی کی سزائے موت کی منسوخی کے سنائے جانے والے فیصلے کے تناظر میں وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے اپنے ایک نشریاتی خطاب میں کہا ہے کہ عوام کو بدامنی پر اکسانے والے ملک دشمن ہیں۔
پاکستان میں توہین مذہب کے الزام میں سزائے موت کا حکم پانے والی اور کئی برسوں سے جیل میں بند مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سزائے موت گزشتہ روز31 اکتوبر کے روز پاکستانی سپریم کورٹ نے منسوخ کر دی تھی۔ اس عدالتی فیصلے کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں اسلام پسند حلقوں، خاص طور پر تحریک لبیک کی طرف سے احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے، جن میں آسیہ بی بی کی رہائی کے عدالتی فیصلے کی مخالفت کی جا رہی تھی۔ اس دوران مذہب پسند حلقوں کی طرف سے کئی طرح کے اشتعال انگیز بیانات بھی دیئے جا رہے تھے۔
اس پس منظر میں وزیر اعظم عمران خان نے کل بدھ کی شام پاکستانی قوم سے ٹیلی وژن پر ایک مختصر خطاب کیا۔ اس خطاب میں عمران خان نے کہا کہ عام شہریوں کو بدامنی پر اکسانے والے عناصر ملک دوست نہیں بلکہ ملک دشمن ہیں، جنہیں ریاست کی طاقت اور برداشت کے بارے میں کوئی غلط اندازہ نہیں لگانا چاہیے۔
عمران خان نے کہا، ’’پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا اور اس ملک میں کوئی بھی قانون اسلام کے منافی نہیں ہو سکتا۔ لیکن ایسے اشتعال انگیز بیانات دینا کہ کسی جج پر حملہ کیا جائے یا فوج میں عام افسروں اور سپاہیوں کو فوجی سربراہ کے خلاف بغاوت شروع کر دینا چاہیے، ایسے بیانات کسی بھی طرح وطن دوستی کے مظہر قرار نہیں دیئے جا سکتے۔‘‘
عمران خان نے کہا کہ پاکستانی سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کے بارے میں جو فیصلہ سنایا ہے، وہ قانون کے عین مطابق ہے اور اس کے بعد اس عدالتی فیصلے پر غیر مطمئن اسلام پسند حلقوں کی طرف سے جذباتی تقریروں میں دی جانے والی دھمکیوں کو کسی بھی طرح اسلام کی خدمت قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘‘
پاکستانی وزیر اعظم نے کہا، ’’جو کوئی بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کرے گا یا عوامی یا نجی املاک کو نقصان پہنچانے کی ہمت کرے گا، اس سے ریاست اپنی پوری طاقت اور سختی سے نمٹے گی اور اس بارے میں کسی کو بھی کسی غلط فہمی کا شکار نہیں رہنا چاہیے۔‘‘
اپنے اس خطاب میں عمران خان نے واضح طور پر تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی یہ کوشش نہیں کرنا چاہیے کہ وہ ریاست کو امن عامہ اور عوامی جان و مال کے تحفظ کے لیے طاقت کے استعمال پر مجبور کر دے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Nov 2018, 5:40 AM