پاکستان: زینب کے قاتل کو سزائے موت

معصوم زینب انصاری کی عصمت دری اور قتل کے معاملے میں اے ٹی سی نے قاتل عمران علی کو چار مرتبہ سزائے موت اور 20 لاکھ جرمانہ کی سنائی گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لاہور: پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے ضلع قصور میں چھ سالہ زینب انصاری کو عصمت دری کے بعد قتل کرنے کے جرم میں عمران علی کو آج موت کی سزا سنائی۔ عدالت نے بچی کے اغوا، ریپ، قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے کے تحت چار مرتبہ سزائے موت سنائی۔سرکاری وکیل احتشام قادر نے بتایا کہ عدالت نے زینب کے قتل معاملہ میں عمران علی ( 24) کو غیرفطری جنسی زیادتی کے لئے عمرقید کے ساتھ دس لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ زینب کی لاش کوڑے میں پھینکنے کی پاداش میں سات برس قیدکی سزا اور اس کے ساتھ بھی دس لاکھ روپے کا جرمانہ لگایا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مشتبہ سیریل کلر عمران پر دیگر معاملات میں مقدمہ چلتا رہے گا۔ یہ فیصلہ لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں سنایا گیا۔ زینب گزشتہ چار جنوری کو لاپتہ ہوئی تھی اور پولیس کو اس کی لاش گمشدگی کے چار دن بعد قصور ضلع ، لاہور میں کوڑے کے نزدیک ملی تھی۔ اس قتل پر پورے ملک میں وسیع پیمانہ پر احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔ اسی دوران پولیس کی کارروائی میں دو مظاہرین کی موت بھی ہوگئی تھی۔

واضح رہے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سائنٹفیک بنیادوں پر فرانزک شواہد کو شامل تفتیش کرتے ہوئے مجرم کو سزا سنائی گئی ہے۔ کوٹ لکھپت جیل کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پروسیکیوٹر احتشام قادر نے بتایا کہ 'ملزم نےاوربھی کئی بچیوں کو درندگی کا نشانہ بنایا تھا۔ مجرم سزا کے خلاف پندرہ روز کے اندر اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کرسکتا ہے ۔

زینب کے اہلِ خانہ نے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم مجرم عمران کو سرِعام پھانسی کا مطالبہ تاحال اپنی جگہ قائم ہے۔ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے حتمی بحث مکمل ہونے کے بعد زینب قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اور اس فیصلے کو سنانے کے لیے 17 فروری تاریخ مقرر کی گئی تھی۔

پاکستانی پنجاب کے شہر قصور میں 4 جنوری کو 6 سالہ بچی زینب کو اپنے گھر کے قریب روڈ کوٹ کے علاقے میں ٹیوشن جاتے ہوئے اغوا کرلیا گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ جس وقت زینب کو اغوا کیا گیا اس کے کے والدین عمرے پر گئے ہوئے تھے ۔ دیگر گھر والوں نے زینب کے اغوا کا معاملہ درج کرایا تھا لیکن پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔