سائفر کیس: عمران خان 28 نومبر کو جوڈیشیل کمپلیکس لائے جائیں گے، پولیس و دیگر محکموں کی میٹنگ کل

ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کو جیل سے جوڈیشیل کمپلیکس تک لے جانے کے لیے ترجیحی انتخاب پشاور روڈ ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>عمران خان، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

عمران خان، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کئی طرح کے مسائل میں پھنسے ہوئے ہیں اور انھیں فی الحال کوئی راحت ملتی ہوئی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ اس درمیان انھیں سائفر کیس کی سماعت کے لیے خصوصی عدالت میں پیش کیے جانے کا منصوبہ تقریباً تیار ہے۔ سائفر کیس کی سماعت کے لیے منگل (28 نومبر) کو انھیں جوڈیشل کمپلیکس لایا جائے گا۔ اُن کے لیے حفاظتی منصوبہ کو حتمی شکل دینے کے مقصد سے پولیس، انتظامیہ اور دیگر متعلقہ محکمے 27 نومبر کو میٹنگ کریں گے۔

پاکستانی اخبار ’ڈان‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس سے قبل خصوصی عدالت (آفیشل سیکرٹ ایکٹ) نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو 28 نومبر کے لیے طلبی کے سمن جاری کیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی پیشی کے دوران امن و امان کی صورتحال کنٹرول میں رہنے کی توقع ہے کیونکہ پی ٹی آئی کی بیشتر قیادت گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش ہو چکی ہے یا پارٹی چھوڑ کر چلی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عمران خان کو جوڈیشیل کمپلیکس تک لانے کے لیے 3 راستے ہیں، ایک پشاور روڈ، دوسرا اسلام آباد ایکسپریس وے اور تیسرا راستہ مری روڈ۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کو جیل سے جوڈیشیل کمپلیکس تک لے جانے کے لیے ترجیحی انتخاب پشاور روڈ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ منگل کو ریڈ زون کو جزوی طور پر سیل کرنے کا امکان ہے، علاوہ ازیں ریڈ زون اور اس کے اطراف میں اہم تنصیبات ذرائع نے بتایا کہ جوڈیشل کمپلیکس کو پولیس اور نیم فوجی دستے گھیرے میں لے لیں گے، علاوہ ازیں جوڈیشل کمپلیکس کی طرف جانے والے پوائنٹس اور سڑکوں کو سیل کیے جانے کا امکان ہے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ دارالحکومت کے اہم مقامات مثلاً فیض آباد، زیرو پوائنٹ، سری نگر ہائی وے اور ریڈ زون کے قریب دستے بھی تعینات کیے جانے کا امکان ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔