پاکستان میں فلم شوٹنگ کے دوران تقریباً 100 لوگوں کا حملہ، اداکاراؤں کو کیا ہراساں، موبائل و دیگر سامان چھین کر چلتے بنے
مشہور و معروف اداکارہ ماہرہ خان نے واقعہ پر حیرانی ظاہر کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’مجھے تو یقین ہی نہیں ہو رہا، اس کے لیے کون ذمہ دار ہے؟ کون اس کا جواب دے گا؟‘‘
پاکستان میں ایک فلم کی شوٹنگ کے دوران تقریباً 100 لوگوں کے ذریعہ حملہ کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کے کراچی میں شوٹنگ کے دوران شوٹنگ عملہ کے اہلکاروں اور اداکاروں پر ایک بھیڑ نے حملہ کر دیا۔ فلمساز نبیل قریشی نے اس سلسلے میں ٹوئٹ کر جانکاری دی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آوروں نے شوٹنگ پر موجود خواتین و اداکاراؤں کو ہراساں کیا۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کراچی پولیس نے اس معاملے میں اب تک 6 لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ حالانکہ پاکستانی اداکاروں نے اس واقعہ کو لے کر حیرانی اور ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
نبیل قریشی نے واقعہ کے تعلق سے جو ٹوئٹ کیا ہے اس میں لکھا ہے ’’بھیڑ نے پی آئی بی کالونی/جمشید کوارٹر مارٹن روڈ پر حملہ کیا۔ ہم جس گھر میں شوٹنگ کر رہے تھے وہاں تقریباً 100 لوگ گھسے اور انھوں نے خواتین و اداکاراؤں کو ہراساں کیا، شوٹنگ عملہ کے اہلکاروں کو بری طرح پیٹا اور موبائل فون کے ساتھ ساتھ شوٹنگ کے کام میں آنے والے سامان چھین کر چلے گئے۔‘‘ ایک ٹوئٹ نبیل قریشی نے پولیس اسٹیشن سے بھی کیا جس میں جانکاری دی کہ ’’ہم پی آئی بی پولیس اسٹیشن میں بیٹھے ہیں۔ انھوں نے جس طرح سے حملہ کیا، ایسا پہلے کبھی کراچی میں نہیں ہوا تھا۔ ان کے پاس اسلحے تھے۔ انھوں نے فون اور والیٹ چرا لیے۔ خواتین کا بھی خیال نہیں کیا۔‘‘
بتایا جاتا ہے کہ جب شوٹنگ کے دوران لوگوں کی بھیڑ نے حملہ کیا تو نبیل قریشی کے ساتھ وہاں ہیرا مانی، سلمان ثاقب (مانی) اور گل رعنا بھی موجود تھے۔ ایس ایس پی ایسٹ زبیر نظیر شیخ نے اس تعلق سے معاملہ درج کیے جانے کی اطلاع دی ہے اور 6 لوگوں کی گرفتاری کی جانکاری بھی دی ہے۔
فلم شوٹنگ کے دوران حملہ کی خبر پھیلنے کے بعد پاکستانی فلم انڈسٹری کے اداکاروں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مشہور و معروف اداکارہ ماہرہ خان نے حیرانی ظاہر کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’مجھے تو یقین ہی نہیں ہو رہا۔ اس کے لیے کون ذمہ دار ہے؟ کون اس کا جواب دے گا؟‘‘ ماہرہ خان کے ٹوئٹ پر نبیل نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا ’’ہمیں بھی ابھی تک یقین نہیں ہو رہا۔ جو ہوا اس کا اثر اب تک دل و دماغ پر ہے۔ ہمارے ساتھ وہاں 7-6 سال کے بچے بھی تھے۔ ہیرا ان سے لگاتار اچھے سلوک کی گزارش کر رہی تھیں۔ انھوں نے کچھ نہیں سنا اور دروازہ توڑ دیا۔ یہ بہت پریشان کرنے والا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔