پاکستان کی گوادر بندرگاہ پر بندوق برداروں کا حملہ، تمام درانداز ہلاک

مکران کے کمشنر سعید احمد عمرانی نے بتایا کہ کم از کم سات حملہ آوروں نے کمپاؤنڈ میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی جنہیں سیکورٹی فورسز نے روکا اور ان کے حملے کو ناکام بنا دیا

<div class="paragraphs"><p>گوادر پورٹ اتھاریٹی / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

گوادر پورٹ اتھاریٹی / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے حملہ آور بموں اور بھاری گولہ بارود سے لیس گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس میں داخل ہوگئے تھے اور کمپاؤنڈ پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ مگر پولیس اور سیکوریٹی فوسز کے دستے موقع پر پہونچ گئے جنہوں نے ان حملہ آوروں سے مقابلہ کیا، جس میں یہ تمام حملہ آور مارے گئے۔

یہ حملہ 20 مارچ کو ہوا، حملہ آوروں نے کمپاؤنڈ میں داخل ہوتے ہی فائرنگ شروع کر دی تھی جبکہ قریب ہی بم دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ مکران کے کمشنر سعید احمد عمرانی نے بتایا کہ کم از کم سات حملہ آوروں نے کمپاؤنڈ میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی جنہیں سیکورٹی فورسز نے روکا اور ان کے حملے کو ناکام بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ اب تک سات حملہ آور مارے جا چکے ہیں اور زخمیوں کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ جبکہ دیگر میڈیا ذرائع میں مرنے والوں کی تعداد 8 بتائی جا رہی ہے۔


ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ اس وقت صفائی اور سرچ آپریشن بھی جاری ہے۔ حملے میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے مجید بریگیڈ نے اس دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ بی ایل اے کے اس تازہ حملے کو پاکستان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں اضافے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو خاص طور پر خیبر پختونخواہ (کے پی) اور صوبہ بلوچستان میں بڑھ رہا ہے۔ پاکستانی سیکورٹی فورسز دہشت گرد گروہوں بشمول تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور ان سے وابستہ افراد کو ختم کرنے کے لیے ٹارگٹڈ انٹیلی جنس پر مبنی آپریشنز (آئی بی او) چلا رہی ہیں۔

واضح رہے کہ بی ایل اے کا مجید بریگیڈ پاکستانی سکیورٹی فورسز پر حملے کر رہی ہے۔ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے درمیان ایک ایسا اتحاد ہے جس نے پاکستان میں سیکیورٹی چیلنجز کو بڑھا دیا ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سرحد پار سے حملوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور پوری طاقت سے اس کا جواب دیا جائے گا۔ فروری 2024 کا مہینہ پاکستان کے لیے سب سے خطرناک رہا  کیونکہ اس مہینے میں کم از کم 97 دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں، جن کے نتیجے میں کم از کم 87 افراد ہلاک اور 118 زخمی ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔