سینیٹ کے اسپیکر نے شدید احتجاج کے بعد پرتشدد انتہا پسندی بل واپس لیا

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ یہ ایک بہت ہی خوفناک بل ہے جس سے پرتشد انتہا پسندی ختم نہیں ہو گی بلکہ بڑھے گی، یہ پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کا بل ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

پاکستان سینیٹ کے اسپیکر صادق سنجرانی نے اتوار کوحکمران اتحاد سمیت قانون سازوں کی شدید مخالفت کے بعد پرتشدد انتہا پسندی کو روکنے کے مقصد سے تیار ایک بل کو واپس لے لیا ہے۔ اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو ’پرتشدد انتہا پسندی روک تھام بل 2023‘ کے نام سے بل پیش کرنا تھا۔ تاہم حکمران اتحاد کے ارکان سمیت کئی ارکان پارلیمنٹ نے اس بل کی مخالفت کی۔

اخبار ’ڈان‘ کے مطابق، بل میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ دوسروں کو طاقت دکھانے یا استعمال کرنے کے لئے بلاتے ہیں، انتہا پسندانہ مواد کی تشہیر اور اشاعت کرتے ہیں، بنیاد پرستی کے لیے ہر قسم کے میڈیا کا استعمال کرتے ہیں یا لوگوں کے عقائد سے کھلواڑ کرتے ہیں یا فرقہ وارانہ تصادم کو ہوا دیتے ہیں، وہ پرتشدد انتہا پسندی کے قصوروار ہوں گے۔


سینیٹ کے رکن ہمایوں مہمند نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ رانا ثنااللہ شاید اس بل کی صورت میں تحریک انصاف کو انتخابات سے روکنے کی بات کر رہے ہیں۔ہمایوں مہمند نے کہا کہ ایک ایک شق سے یہ بو آرہی ہے کہ یہ تحریک انصاف کے خلاف ہے، اگر ایسا کرنا ہے تو پھر مارشل لا لگائیں۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آج انسداد پرتشدد انتہا پسندی کا بل سینیٹ میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) حکومت پیش کر رہی ہے، حکومت کے تیور بتا رہے ہیں کہ اس کو کمیٹی بھیجنے، اس پر بحث کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور اسی وقت اس کو منظور کر لیں گے۔


وزیر موسمیاتی شیری رحمان نے آج کے اجلاس کے انعقاد کا دفاع کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی اتوار اور ہفتہ کو سیشن بلائے جاتے رہے ہیں۔ انہوں نے دیگر ارکان پارلیمنٹ کے بیانات پر بھی تبصرہ کیا جس میں سوال کیا گیا کہ ایجنڈے میں شامل بل متعلقہ کمیٹیوں کو کیوں نہیں بھیجے جا رہے ہیں۔
محترمہ رحمٰن نے کہا، ’’شاید وہ نہیں جانتے کہ جب قومی اسمبلی (این اے) اپنی مدت پوری کرتی ہے تو وہاں سے جو بل آتے ہیں، اصول یہ ہے کہ جس دن اسمبلی کی مدت ختم ہو جاتی ہے، وہ ختم ہو جاتی ہیں۔‘‘محترمہ شیری نے کہا کہ قومی اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے بعد سینیٹ بھی بلوں میں ترامیم پیش کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا ’’کوئی بھی جلد بازی میں قانون سازی کو پسند نہیں کرتا۔‘‘

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ یہ ایک بہت ہی خوفناک بل ہے جس سے پرتشد انتہا پسندی ختم نہیں ہو گی بلکہ بڑھے گی، بل کے سیکشن 5 اور سیکشن 6 ڈریکونین (خوفناک) ہیں، یہ پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کا بل ہے۔


انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت کسی سیاسی لیڈر یا سیاسی جماعت کو ریاستی جبر کے ذریعے مائنس کرنے، ختم کرنے کی کوشش غلط ہے، اس سے آئندہ الیکشن میں تمام سیاسی جماعتوں، لیڈرشپ کو مقابلے کا یکساں میدان ملنا اور صاف شفاف انعقاد بھی مشکوک ہو جاتا ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ حکومت اس بل کو ہر صورت میں کمیٹی بھیجے اور قواعد و ضوابط کو پامال نہ کرے، پارلیمنٹ کو ربر اسٹیمپ، انگوٹھا چھاپ اور بے کار نہ بنائیں۔

پرتشدد انتہاپسندی کی روک تھام کے بل میں کہا گیا ہے کہ پرتشدد انتہا پسندی سے مراد نظریاتی عقائد، مذہبی اور سیاسی معاملات یا فرقہ واریت کی خاطر دھمکانا، طاقت کا استعمال اور تشدد کرنا، اکسانا یا ایسی حمایت کرنا ہے جس کی قانون میں ممانعت ہے۔بل میں کہا گیا ہے کہ پرتشدد انتہا پسندی میں کسی فرد یا تنظیم کی مالی معاونت کرنا جو پرتشد انتہا پسند ہو، دوسرے کو طاقت کے استعمال، تشدد اور دشمنی کے لیے اکسانا شامل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔