دفعہ 370 ختم ہونے کے بعد ’شکست خوردہ‘ پاکستان نے کشمیریوں کی حفاظت کا بھرا دَم
پاکستان کی وزارت خارجہ نے پیر کے روز کہا کہ ’’حکومت ہند کا یکطرفہ قدم اس متنازعہ شکل کو تبدیل نہیں کر سکتا کیونکہ یہ معاملہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں شامل ہے‘‘۔
ماسکو: حکومت ہند کے ذریعہ کشمیر سے آئین کے دفعہ 370 ہٹانے کے بعد پاکستانی فوج کے ترجمان آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیر کے لوگوں کی حفاظت کرنے کے لئے تیار ہے۔آصف غفور نے خبررساں ایجنسی اسپوتنك سے کہا ’’پاکستان جموں و کشمیر کے لوگوں کی حفاظت کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ( یو این ایس سی) کی قرارداد کے تحت وہاں کے لوگوں کے حقوق کے لئے مضبوطی سے کھڑا رہے گا‘‘۔
اس سے پہلے پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ وہ حکومت ہند کی طرف سے جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے خلاف تمام آپشنز استعمال کرے گا۔ پیر کو پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک پریس ریلیز جاری کرکے اس فیصلہ پر سخت تنقید کی اور حکومت ہند کے اس فیصلہ کو مسترد کر دیا تھا۔ پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا’’حکومت ہند کا یکطرفہ قدم اس متنازعہ شکل کو تبدیل نہیں کر سکتا کیونکہ یہ معاملہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں شامل ہے‘‘۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے ساتھ ہی کہا’’حکومت ہندوستان کا یہ فیصلہ کشمیر کے لوگوں اور پاکستان کو منظور نہیں ہوگااور پاکستان اس کے خلاف تمام آپشنز استعمال کرے گا‘‘۔
قابل ذکر ہے کہ نریندر مودی حکومت نے پیر کو راجیہ سبھا میں کشمیر سے دفعہ 370 ہٹانے کا قرارداد پیش کیا تھا۔ اس کے فوراً بعد صدر رام ناتھ كووند نے جموں و کشمیر کے لوگوں کو خصوصی حقوق دینے والے آئین کے آرٹیکل 35 اے کو ختم کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔ اس نوٹیفکیشن کے ذریعے صدر نے آئین کے آرٹیکل 370 کے سیکشن 'ایک' کے تحت اپنے حقوق کا استعمال کرتے ہوئے آرٹیکل 35 'اے' یعنی آئینی (جموں و کشمیر میں لاگو) آرڈر 1954 کو منسوخ کر دیا۔
اب اس بل کو منگل کو لوک سبھا میں پیش کیا جائے گا جہاں بھاری اکثریت لے کر آئی حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو اس کو پاس کرانے میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔ قابل غور ہے کہ مودی حکومت نے تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 اے کو ہٹانے اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو ریاستوں - جموں و کشمیر اور لداخ میں بانٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔