عمران خان کے سامنے ایک نئی مشکل

پاکستان میں عمران خان کو جہاں حکومت سازی کے لئے اتحادیوں کی تلاش ہے وہیں یہ بھی مسئلہ ہے کہ جن 5 سیٹوں سے وہ انتخابات جیتے ہیں ان میں سے 4 سے استعفی دینا ہوگا جس کے سبب ان کی 4 سیٹیں کم ہو جائیں گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

پاکستانی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد اب سب کو اس بات کا انتظار ہے کہ عمران خان کب نئے وزیر اعظم کے طور پر حلف لیتے ہیں اور ان کا یہ خواب پورا کرانے میں کون سی سیاسی پارٹیاں اور کون سے آزاد امیدوار ان کی مدد کرتے ہیں۔ عمران خان کی تحریک انصاف پارٹی کو عام انتخابات میں 116 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں جبکہ حکومت سازی کے لئے کسی بھی پارٹی کو137 سیٹیں درکار ہیں۔ ویسے تو عمران خان کی پارٹی کو حکومت بنانے کے لئے 21 اور منتخب ارکان کی حمایت چاہئے جو بظاہر ان کے لئے مشکل نظر نہیں آ رہی ہے۔

اس حقیقت سے کوئی منکر نہیں ہے کہ عمران خان کے وزیر اعظم بننے اور ان کوحکومت بنانے میں کسی قسم کی دشواری نہیں ہے ۔ ویسے بھی سیاسی مبصرین نے انتخابات سے پھیلے ہی یہ اعلان کر دیا تھا کہ اس مرتبہ عمران خان کا وزیر اعظم بننا طے ہے کیونکہ پاکستانی فوج ایسا چاہتی ہے۔ بیشتر سیاسی مبصرین نے یہ بات بھی کہی تھی کہ فوج عمران خان کو وزیر اعظم تو بنانا چاہتی ہے مگر ایک کمزور وزیر اعظم کے طور پر دیکھنا چاہتی ہے تاکہ وہ کسی بھی معاملہ میں فوج سے آنکھ ملا کر بات نہ کر سکیں، اس لئے ان کو انتخابات میں مکمل اکثریت نہیں حاصل ہو گی۔

آخر انتخابات کے نتائج کے بعد کچھ ایسا ہی دیکھنے کو ملا، اس کے علاوہ عمران خان کے لئے ایک ایسی پریشانی ہے جو خود کی دین ہے۔ دراصل عمران خان نے پانچ نشستوں سے انتخابات لڑا تھا اور اب ان کو چار نشستوں سے استعفی دینا ہوگا جس کے سبب ان نششتوں پر دوبارہ انتخابات ہوں گے، جس کی وجہ سے عمران خان کی پارٹی کی چار سیٹیں اور کم ہو جائیں گی یعنی عمران خان کی پارٹی کے پاس اب116 کی جگہ صرف 112 سیٹیں رہ جائیں گی۔ یہ ایسی پریشانی ہے جسے عمران خان نے خود پر مسلط کی ہے کیونکہ ان کو اپنے اوپراعتماد نہیں تھا۔ جبکہ ان کو خود پر اعتماد ہونا چاہئے تھا اور صرف ایک ہی نشست سے انتخاب لڑنا چاہئے تھا۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان کو حکومت سازی کے لئے کون لوگوں اور کن پارٹیوں کا ساتھ ملتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔