ایران کا میزائل سسٹم اور فوج کتنی طاقتور ہے؟
امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے عائد پابندیوں کے باوجود ایران ڈرون صلاحیت حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔
اسرائیل کے سخت حریف ملک ایران کا میزائل سسٹم کتنا موثر اور فوج کتنی طاقتور ہے برطانوی تھنک ٹینک نے رپورٹ جاری کی ہے۔غیر ملکی میڈیا نے برطانوی تھنک ٹینک انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی رپورٹ پر مبنی خبر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کے پاس 5 لاکھ 23 ہزار فوج ہے تاہم اسرائیل کے مقابلے میں ایران کی فضائی قوت کمزور لیکن اس کی میزائل صلاحیت فوجی طاقت کا مرکزی جزو ہے۔
اس حوالے سے امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے عائد پابندیوں کے باوجود ایران ڈرون صلاحیت حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے اور اس کی میزائل قوت مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑی اور طاقتور ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کی ایک رپورٹ کے مطابق ایران کی میزائل قوت مشرقِ وسطیٰ میں سب سے بڑی ہے اور یہ بنیادی طور پر مختصر اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں پر مبنی ہے جب کہ ایران اب خلائی ٹیکنالوجی کی آزمائش کر رہا ہے تاکہ یہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے بین البرِاعظمی میزائل تیار کر سکے۔ 2010 میں اپنی نیوکلیئر تنصیبات پر ایک بڑے حملے کے بعد ایران نے اپنی سائبر صلاحیتوں میں اضافہ کرنا شروع کر دیا ہے۔
عراق میں شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف لڑائی میں 2016 سے ایرانی ڈرون استعمال ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ روس کے مطابق ایران شام میں اڈوں سے کنٹرول کیے جانے والے مسلح ڈرون بھی اسرائیلی فضائی حدود میں داخل کر چکا ہے۔
ایران میں پانچ لاکھ 23 ہزار فوجی ہیں جن میں سے ساڑھے تین لاکھ روایتی فوج میں جبکہ ڈیڑھ لاکھ پاسدارانِ انقلاب میں ہیں۔ پاسداران انقلاب کے پاس اپنی سائبر کمانڈ ہے جو کمرشل اور عسکری جاسوسی پر کام کرتی ہے۔
اس کے علاوہ پاسداران انقلاب کی بحری فورس میں 20 ہزار اہلکار بھی شامل ہیں۔ قدس فورسز جس میں اندازاً پانچ ہزار اہلکار شامل ہیں۔ یہ مرحوم جنرل سلیمانی کی قیادت میں پاسداران انقلاب کے لیے ملک سے باہر کارروائیاں کرتی تھی جس کی رپورٹ براہ راست رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کو دی جاتی تھی۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے ایرانی سفارتخانے پر حملے کے جواب میں گزشتہ روز ایران نے اسرائیل پر درجنوں ڈرونز سے حملہ کیا جس کے بعد خطے میں صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔