افغانستان پر قبضہ کے بعد طالبان کی پہلی پریس کانفرنس، کہا ’ہم کسی بھی سفارتخانہ کو نقصان نہیں پہنچائیں گے‘
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ’’طالبان حکومت کو بین الاقوامی طبقہ کی طرف سے منظوری دی جانی چاہیے۔ گزشتہ اوقات میں طالبان سے جس نے بھی جنگ کی، ان کو معاف کر دیا گیا ہے، اب سبھی محفوظ ہیں۔‘‘
افغانستان پر قبضہ کے بعد طالبان لیدڑوں کے ذریعہ لگاتار ایسے بیان دیے جا رہے ہیں جس میں کسی بھی سرکاری ملازم یا دوسرے ممالک کے شہریوں کو نقصان نہ پہنچائے جانے کی بات کہی جا رہی ہے۔ اس درمیان طالبان نے افغانستان پر قابض ہونے کے بعد پہلی پریس کانفرنس کی ہے جس میں دنیا کے سامنے اپنی ترجیحات اور اپنی باتوں کو رکھا ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پریس کانفرنس کے دوران بھروسہ دلایا ہے کہ وہ کسی بھی بین الاقوامی سفارتخانہ یا ادارہ کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ’’طالبان حکومت کو بین الاقوامی طبقہ کی طرف سے منظوری دی جانی چاہیے۔ گزشتہ اوقات میں ان سے جس نے بھی جنگ کی، ان کو طالبان نے معاف کر دیا ہے۔ اب سبھی لوگ محفوظ ہیں۔‘‘ پریس کانفرنس میں ذبیح اللہ نے یہ بھی کہا کہ ’’طالبان اب کسی سے بدلہ نہیں لے گا۔ پڑوسی ممالک کو ہم بھروسہ دلاتے ہیں کہ ہماری زمین کا استعمال غلط کاموں کے لیے نہیں ہوگا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ بین الاقوامی طبقہ ہم کو قبول کرے گا۔‘‘
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پریس کانفرنس میں اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ہم لوگ کابل میں بھگدڑ کا ماحول نہیں چاہتے تھے۔ اس لیے کابل کے باہر رک گئے تھے۔ پھر بغیر تشدد کے اقتدار کی منتقلی ہوئی۔ گزشتہ حکومت نااہل تھی۔ وہ سیکورٹی تک نہیں دے سکتی تھی۔ ہم سبھی غیر ملکی اداروں کو سیکورٹی دیں گے، ہم افغانستان سے باہر یا اندر کسی کو دشمن نہیں بنانا چاہتے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔