تُونس کے شہروں میں دوسری رات پُرتشدد مظاہرے، 240 افراد گرفتار

داخلی سیکورٹی فورسز کے ترجمان ولید حکمہ نے بتایا ہے کہ گرفتار شدہ لڑکوں اور کم سن بچوں نے لوگوں کی املاک میں توڑ پھوڑ کی ہے اور دکانوں اور بنکوں کو لوٹنے کی کوشش کی ہے۔

تصویر بشکریہ urdu.alarabiya.net
تصویر بشکریہ urdu.alarabiya.net
user

قومی آواز بیورو

تونس: تُونس کے دارالحکومت اور دوسرے شہروں میں مسلسل دوسری رات پُرتشدد احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں اور مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ملی ہیں۔ تُونسی حکام کا کہنا ہے کہ پولیس سے جھڑپوں اور پُرتشدد مظاہروں میں حصہ لینے کی پاداش میں 240 سے زیادہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان میں زیادہ تر کی عمریں بیس سال سے کم ہیں۔ داخلی سیکورٹی فورسز کے ترجمان ولید حکمہ نے بتایا ہے کہ گرفتار شدہ لڑکوں اور کم سن بچوں نے لوگوں کی املاک میں توڑ پھوڑ کی ہے اور دکانوں اور بنکوں کو لوٹنے کی کوشش کی ہے۔

تُونس میں غُربت، بدعنوانیوں اور بے انصافیوں کے خلاف عوامی انقلاب برپا ہوئے ایک عشرہ ہونے کو ہے لیکن سابق مطلق العنان صدر زین العابدین کی حکومت کے خاتمے کے دس سال بعد بھی شمالی افریقہ میں واقع اس مسلم عرب ملک کی قومی معیشت میں بہتری نہیں آئی ہے۔ البتہ اس دوران میں اس نے جمہوریت کی جانب ضرور پیش قدمی کی ہے۔ گزشتہ دس سال کے دوران میں متعدد مرتبہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات منعقد ہوچکے ہیں۔ ان کے نتیجے میں انتقالِ اقتدارکا عمل پُرامن انداز میں مکمل ہوا ہے۔


سیاسی میدان میں اس بہتری کے باوجود اقتصادی مسائل جوں کے تُوں برقرار ہیں اور ان میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔ اس وقت ملک کا دِوالا نکلنے کو ہے جبکہ سرکاری خدمات کی حالت ابتر ہوچکی ہے۔ مظاہرین نے اس تازہ احتجاج کے دوران میں ابھی تک کوئی واضح مطالبات پیش نہیں کیے ہیں۔ تُونسی حکام کا کہنا ہے کہ یہ بلوے ہیں اور ملک کے کم سے کم دس شہروں میں لوگوں نے ہفتے کی رات، اتوار کو سارا دن اور پھر رات کو احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔

دارالحکومت تُونس میں احتجاجی مظاہرے میں زیادہ تر لڑکے شریک تھے۔ انھوں نے شاہراہیں بند کر رکھیں تھیں۔ انھوں نے بعض مقامات پر پولیس کی جانب پتھراؤ کیا ہے جبکہ پولیس نے انھیں منتشر کرنے کے لیے پانی اور اشک آور گیس کا استعمال کیا ہے۔ تُونس کےمختلف حصوں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ملی ہیں۔


تُونس کے وسطی دیہی اور جنوبی علاقے ایک مرتبہ پھر احتجاجی مظاہروں کی لپیٹ ہے۔ عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ ساحلی شہر سوسہ کے علاوہ وسطی شہروں سبیتلا اور قنسرین میں بھی لوگوں نے ابتر معاشی حالات کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ پولیس نے ان مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کے گولے پھینکے ہیں۔ سیدی بوزید گورنری میں واقع قصبے جیلمہ میں پولیس نے سڑکیں بلاک کرنے والے نوجوانوں کو منتشر کر دیا ہے۔ اس قصبے میں نوجوان غُربت اور خود کو دیوار سے لگانے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ راس جبل، قصر حلیل اور بیجا میں بھی اتوار کی شب احتجاجی جلوس نکالے گئے ہیں۔

(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔