امریکہ نے افغان فوریکس ریزرو پر لگی پابندی ہٹانے سے کیا انکار، القاعدہ چیف کی ہلاکت کے بعد بات چیت بھی بند

امریکہ کے خصوصی نمائندہ ٹام ویسٹ نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا کہ مستقبل قریب میں افغان مرکزی بینک کا کیپٹلائزیشن مشکل ہے۔

افغانستان بینک، تصویر آئی اے این ایس
افغانستان بینک، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

امریکی حکومت نے طالبان کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے افغان فوریکس ریزرو کے تقریباً 7 ارب ڈالر کے غیر ملکی ذخیرہ پر لگی پابندی کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حال ہی میں کابل میں القاعدہ چیف کے قتل کے بعد امریکہ نے طالبان کے ساتھ فوریکس ریزرو پر چل رہی بات چیت بھی روک دی ہے۔

مشہور امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل میں پیر کے روز شائع خبر کے مطابق امریکہ کے خصوصی نمائندہ ٹام ویسٹ نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا کہ مستقبل قریب میں افغان مرکزی بینک کا کیپٹلائزیشن مشکل ہے۔ امریکی سفیر کا ماننا ہے کہ افغانستان کے مرکزی بینک کے پاس ملکیت کا انتظام و انصرام دیکھنے کے لیے مناسب سیکورٹی اور نگرانی نہیں ہے۔


جولائی میں امریکہ نے دوحہ میں ایک اعلیٰ سطحی طالبان نمائندہ کے ساتھ افغانستان کے فوریکس ریزرو کو آزاد کرنے پر بات چیت کی تھی۔ لیکن گزشتہ دنوں کابل میں القاعدہ چیف کے قتل کے بعد امریکہ نے طالبان کے ساتھ فوریکس ریزرو پر چل رہی بات چیت بھی روک دی ہے۔ پجووک نیوز کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں مہنگائی کو کم کرنے اور افغانی زر مبادلہ کی شرح کو مستحکم کرنے کے لیے فوریکس ریزرو جاری کرنا ضروری ہے۔ اسی لیے طالبان حکومت ’دی افغانستان بینک‘ (ڈی اے بی) کی ملکیت حاصل کرنا چاہتی ہے، لیکن بائیڈن انتظامیہ سیکورٹی کی یقین دہانی کے ساتھ چاہتا ہے کہ پیسہ افغان لوگوں کی مدد کے لیے خرچ کیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔