جوہری معاہدہ معاملہ: ٹرمپ کو ایران کی دھمکی
ایران کا کہنا ہے کہ’’ ٹرمپ شکایتیں کر کے جوہری معاہدہ کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، ایسے حالات میں ایران معاہدہ سے علیحدہ ہو جائے گا، ٹرمپ چاہیں تو پھر سے پابندیاں عائد کر دیں۔ ‘‘
ویانا: اقوام متحدہ کی نیوکلیئر واچ ڈاگ انٹرنیشنل ایٹومک اینرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے اپنی سہ ماہی رپورٹ میں کہاکہ ایران 2015 میں بڑے ممالک کے ساتھ کئے گئے نیوکلیائی سمجھوتہ کی شرائط کے مطابق ہی اپنے ایٹمی پروگرام کو چلا رہا ہے۔ دریں اثنا ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ٹرمپ کی شکایات معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی ہے جس کے نتیجے میں اُن کے ملک کو نئی بیرونی سرمایہ کاری کے حصول میں دقت پیش آرہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کا جوہری توانائی کا ادارہ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ 2015 ء کے بین الاقوامی معاہدے پر عمل درآمد کرتے ہوئے ایران اپنے جوہری پروگرام کو محدود کر رہا ہے، جس کا مقصد نیوکلیئر ہتھیار تشکیل دینے کے کام کو ترک کرنا ہے۔
خبررساں ایجنسی رائٹر نے یہ اطلاع دی ہے کہ آئی اے ای اے کی رپورٹ کے مطابق ایران نے معاہدہ کے مطابق یورینیم ذخیرہ اندوزی کی حد کو پار نہیں کیا ہے اور یورینیم کو طے شدہ حد 3.67 فیصد سے زیادہ یورینیم کی افزودگی نہیں کی۔ نیز ایران معاہدے کے کلیدی پہلوؤں کی پابندی کر رہا ہے جو اُس نے امریکہ، چین، روس، فرانس، جرمنی، برطانیہ اور یورپی یونین کے ساتھ کیا تھا، جس کے عوض اسلامی جمہوریہ کی معیشت پر لاگو تعزیرات اٹھائی گئیں۔ خیال رہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے ساتھ کیے گئے ایٹمی معاہدہ کو نقص والا مانتے ہوئے اوراس کی سخت مذمت کرچکے ہیں۔
وائس آف امریکہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 22 فروری کو لندن میں تقریر کرتے ہوئے ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ سمجھوتے کے بارے میں ٹرمپ کی شکایات معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی ہے، جس کے نتیجے میں اُن کے ملک کو نئی بیرونی سرمایہ کاری کے حصول میں دقت پیش آرہی ہے۔ اُنھوں نے دھمکی دی کہ ایران معاہدے سے باہر نکل جائے گا، چاہے ٹرمپ پھر سے ایران پر نئی پابندیاں عائد کردیں۔
عراقچی نے کہا کہ ’’اگر (معاہدے) کے بارے میں الجھن اور غیر یقینی کی یہی پالیسی جاری رہتی ہے، اگر کمپنیاں اور بینک ایران کے ساتھ کام نہیں کرتے، تو ہم ایسے معاہدے سے کیوں بندھے رہیں جس سے ہمیں کوئی فائدہ حاصل نہ ہوتا ہو۔ حقیقت یہی ہے‘‘۔
معاہدہ (جس کو طے کرنے کے لیے ایک طویل عرصے تک مذاکرات ہوتے رہے تھے) کا مقصد یہ تھا کہ جوہری بم تشکیل دینے کے لیے ایران کو درکار وقت کو بڑھایا جائے، تاکہ اگر وہ ایسا کرنے کا ارادہ کر بھی لے تو اسے چند ماہ کی جگہ اندازاً ایک سال لگے۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Feb 2018, 10:26 AM