ٹوئٹر نے سیاہ فام آبادی کے حق میں اپنے ’لوگو‘ کا رنگ بدلا

حالات اتنےخراب ہو گئے ہیں کہ امریکہ کے 40 شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور خود امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو وہائٹ ہاؤس کے بنکر میں پناہ لینی پڑی۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

امریکہ میں ایک ہفتہ سے زیادہ وقت سے پر تشدد مظاہرہ اور احتجاج جاری ہیں۔ افریقی نژاد سیاہ فام فلائیڈ لائیڈ کا سفید فام امریکی پولیس اہلکار کے ہاتھوں حراست کے دوران مارے جانے کی خبر نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ فلائیڈ لائیڈ کے حق میں احتجاج کا حصہ بنتے ہوئے ٹوئٹر نے اپنے پروفائل سے بلو یعنی نیلے رنگ کا لوگو ہٹاکر اسے کالے رنگ کا کر دیا ہے اور ساتھ میں کور امیج یعنی کور تصویر بھی کالی کر دی ہے ۔ یہی نہیں ٹوئٹر نے اپنے پروفائل میں جس ہیش ٹیگ کا استعمال کیا ہے اس میں لکھا ہے ’ہیش ٹیگ بلیک لائیوس میٹرس‘ یعنی کالے لوگوں کی زندگی اہمیت رکھتی ہے۔

واضح رہے گزشتہ پیر کو منیا پولس میں ڈیرک شاون نامی ایک سفید فام پولیس اہلکار نے افریقی نژاد سیاہ فام امریکی شہری فلائیڈ لائیڈ کو پکڑا اور ہتھکڑی لگاتے وقت اس کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھتے ہوئے اسے دبایا ۔ جس وقت پولیس اہلکار نے فلائیڈ کو دبوچا ہوا تھا اس وقت فلائیڈ لائیڈ نے سات منٹ تک زندگی کی بھیک مانگتے ہوئے کہا کہ اس سے سانس نہیں لی جا رہی ہے۔ یہ سب ایک ویڈیو میں قید ہو گیا۔ اسی دوران فلائیڈ کی حالت نازک ہو گئی اور اسے اسپتال لے جایا گیا جہاں اس کو مردہ قراردے دیا گیا۔


فلائیڈ کے اس ویڈیو کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پورے امریکہ میں احتجاج اور مظاہر شروع ہو گئے اور کئی مقامات پر یہ مظاہرہ پرتشدد بھی ہو گئے۔ اب حالات اتنےخراب ہو گئے ہیں کہ امریکہ کے 40 شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور خود امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو وہائٹ ہاؤس کے بنکر میں پناہ لینی پڑی۔

ویسے تو امریکہ کے علاوہ کئی ممالک میں احتجاج و مظاہرے ہوئے لیکن خود امریکہ میں 140 شہروں میں یہ احتجاج پھیل گئے اور آخری خبریں ملنے تک ڈھائی ہزار سے زیادہ لوگ گرفتار ہوچکے ہیں۔ امریکہ کی 20 ریاستوں میں نیشنل گارڈ تعنیات کر دیئے گئے ہیں۔ منیا پولس اور منی سوٹا سے شروع ہونے والے مظاہروں نے پورے امریکہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Jun 2020, 9:00 AM