امریکی انخلا کے بعد ترکی افغان ایئر پورٹ پرسیکیورٹی فراہم کرےگا
خدشات پائے جارہے ہیں کہ امریکی انخلا کے بعد ایئرپورٹ طالبان کے ہاتھوں لگ سکتا ہے اس لئے نیٹو اس کا حل تلاش کرنے کے لیے سرگرداں ہے۔
افغانستان میں طالبان کے بڑھتے دبدبے اور قبضے کے درمیان کابل ایرپورٹ کو چالو رکھنے کے پیش نظر ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ واشنگٹن کے افغانستان سے انخلا کے بعد ترک فوج کے کنٹرول کے تحت ترکی اور امریکہ نے کابل ایئرپورٹ کو محفوظ بنانے کے 'دائرہ کار' پر اتفاق کرلیا ہے۔
ڈان میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق آئندہ ماہ جب فوجی نکل جائیں گے تو ترکی نے ایئرپورٹ کے لیے سیکیورٹی فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے جسے انقرہ اور واشنگٹن کے بہتر تعلقات کی مثال کے طور پر سراہا گیا۔
ترک صدر نے کہا کہ اس معاملے پر ترکش اور امریکی دفاعی وزرا نے تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے کہا کہ 'امریکہ اور نیٹو سے بات چیت کے دوران ہم نے مشن کے دائرہ کار کا فیصلہ کیا کہ ہم کیا چیز قبول اور کیا قبول نہیں کریں گے'۔
خیال رہے کہ ترکی کے اس اقدام سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے جون میں برسلز میں ہونے والے نیٹو اجلاس کے موقع پر رجب طیب اردوان سے بات چیت کی تھی۔
خدشات پائے جارہے ہیں کہ امریکی انخلا کے بعد ایئرپورٹ طالبان کے ہاتھوں لگ سکتا ہے اس لئے نیٹو اس کا حل تلاش کرنے کے لیے سرگرداں ہے۔واضح رہے کہ ترکی سال 2001 سے افغانستان میں ایک اہم کردار رہا جس نے سیکڑوں ترک فوجی وہاں تعینات کیے۔ایک روز قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ افغانستان سے واشنگٹن کا انخلا 31 اگست تک مکمل ہوجائے گا۔
واشنگٹن نے رہنماؤں کی بات چیت کے بعد حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی حفاظت میں نمایاں کردار ادا کرنے کے ترکی کے عزم کو سراہا تھا۔بعدازاں گزشتہ ماہ ایک امریکی وفد کے دورہ ترکی کے ساتھ دونوں نیٹو اتحادیوں کے درمیان ترکی کے مستقبل کے مشن کی تفصیلات طے کرنے کے حوالے سے بات چیت جاری رہی جبکہ ترک وزیر دفاع اور پینٹاگون کے سربراہ کے مابین بھی متعدد فون کالز پر بات چیت ہوئی۔
واضح رہے کہ کابل ایئرپورٹ مغربی سفارتکاروں اور امدادی کارکنان کے باہر جانے کا مرکزی راستہ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔