وہائٹ ہاؤس کے ساتھ بیوی بھی چھوڑ سکتی ہیں ٹرمپ کا ساتھ ، میڈیا کا دعوی
صدارتی انتخابات ہارنےکے بعد ٹرمپ کےلئے ایک نئی مصیبت انتظار کر تی نظر آ رہی ہے،میڈیا میں یہ خبر عام ہے کہ ان کی بیوی ان سےطلاق لے سکتی ہیں ۔
امریکی صدارتی انتخابات میں صدر ٹرمپ کی زبردست شکست ہوئی جبکہ وہ اسے انتخابی دھاندلی قرار دےرہے ہیں اور عدالت سےرجوع کرنے کی دھمکی دے رہےہیں ۔شکست تو ٹرمپ کے لئے ایک مصیبت ہے ہی لیکن مغربی میڈیا کے مطابق اب یہ خبریں زور پکڑ رہی ہیں کہ ٹرمپ کی بیوی میلانیا ٹرمپ انہیں جلد طلاق دے سکتی ہیں۔ خبروں کےمطابق وہ وہائٹ ہاؤس سے جانے کا انتظار کر رہی ہیں۔ واضح رہے میلانیا سےان کی شادی سال 2005 میں ہوئی تھی اور وہ ٹرمپ کی تیسری بیوی ہیں۔
خبروں پر یقین کریں تو میلانیا طلاق کےلئے ایک ایک منٹ گن رہی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ جیسے ہی ٹرمپ وہائٹ ہاؤس چھوڑیں گےویسے ہی وہ اپنی پندرہ سال پرانی شادی ختم کر دیں گی۔یہ چونکانے والے دعوے کوئی اور نہیں کر رہا بلکہ میلانیا کے سابق ساتھی اسٹیفنی وولکاف کررہے ہیں۔اسٹیفنی کے علاوہ کئی حلقوں سےیہ دعوی کیاجا رہاہےاور کہا جا رہا ہے کہ دونوں کے بیچ شادی تقریبا ختم ہو چکی ہے۔
میل ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق میلانیا کے سابق ساتھی اسٹیفنی نے دعوی کیا ہے کہ میلانیا شادی کے بعد سے سمجھوتوں کو لے کر ٹرمپ سے بات کر رہی تھیں اور اس میں بیٹے کو ٹرمپ کی جائیداد میں برابری کی حصہ داری پر بات ہورہی ہے۔انہوں نے تو یہاں تک کہا ہے کہ وہائٹ ہاؤس میں دونوں کے بیڈ روم بھی علیحدہ علیحدہ ہیں۔واضح رہے یہ بات بھی گشت کررہی ہےکہ میلانیا نےٹرمپ کی دو سابق بیویوں کی طرح اس پر دستخط کئےہوئے ہیں کہ طلاق کی صورت میں انہیں ٹرمپ کی جائیداد میں سے کوئی حصہ نہیں ملے گا۔
واضح رہے ٹرمپ اور میلانیا کی محبت کی کہانی سال 1998 میں شروع ہوئی تھی جب ٹرمپ 52 سال کے تھےاورمیلانیا 28 سال کی تھیں۔نیو یارک کے فیش شو کے بعد ایک پارٹی میں دونوں کی ملاقات ہوئی اور پھر یہ سلسلہ شروع ہوا اور پھر 22 جنوری 2005 کو دونوں کی شادی ہو گئی۔ ٹرمپ کی پہلی بیوی چیکسلوواکیا کی اتھلیٹ ایوانا جیلنکووا تھیں اوران کی بیٹی ہی اوانا ٹرمپ ہے۔ دونوں کے درمیاں 1990 میں طلاق ہوگیا تھا اور ٹرمپ نےدوسری شادی سال 1993 میں مارلا میپلس سے کی اور 1999 میں ان سے بھی علیحدگی ہوگئی اور دونوں کی ٹفنی نام کی بیٹی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔