ٹرمپ کا ہیتی کیخلاف نامناسب بیان، لوگوں میں شدید ناراضگی
ٹرمپ کو ایسے بیان دینے کے لیے معافی مانگنی چاہیے۔ ہیتی
پورٹ او پرنس: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کیریبین ملک ہیٹی کے لیے نامناسب لفظ استعمال کئے جانے پر ہیٹی میں ایک آواز میں مذمت ہوئی ہے۔ یہاں 2010 میں آئے خوفناک زلزلہ کی آٹھویں سالگره پر غلام انقلاب کی تاریخ کا جشن منایا جا رہا تھا۔
ہیٹی انتظامیہ نے ہیٹی میں ٹاپ امریکی سفارتکار سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کو ایسے بیان دینے کے لیے معافی مانگنی چاہیے۔
2010 میں زلزلے میں اپنا بایاں پاؤں گنوا چکے مائیکل اوبری (38) نے کہا،’’مسٹر ٹرمپ کو جو اچھا لگے وہ بول سکتے ہیں لیکن مجھے ہیتی کا باشندہ ہونے پر فخر ہے۔ شرم تو ٹرمپ کو آنی چاہیے۔ ہم نے غلامی کا خاتمہ کرکے 1804 میں خود کو آزاد کر لیا تھا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ میں سال 1960 سے پہلے سیاہ لوگوں گورے لوگوں سے الگ سمجھے جاتے تھے۔
مسٹر اوبری ہیٹی قومی محل کے کھنڈرات کے باہر بول رہے تھے جہاں صدر جووینل موئس نے جمعہ کو اس عمارت کو بنانے کے لئے بنیاد رکھی تھی۔
امریکہ میں ہیٹی کے سفیر پال ایلٹی ڈور نے کہا کہ یہ کتنا کرب ناک ہے کہ زلزلے میں ہلاک 2،20،000 لوگوں کو یاد کرنے کے دن اور اس واقعے کی برسی کے موقع پر ایسے بیان آ رہے ہیں۔مسٹر ایلٹی ڈور نے کہا کہ ہیتی کے لوگوں کی گنتی امریکہ جاکر وہاں کے وسائل کو ختم کرنے والے تارکین وطن میں نہیں کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ مسٹر ٹرمپ نے جمعرات کو بیان دیا تھا کہ امریکہ ہیٹی اور افریقی ممالک کے تارکین وطن کو کیوں آنے دیتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کچھ ممالک کے لئے نامناسب زبان استعمال کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ کو ناروے جیسے ممالک کے تارکین وطن کی ضرورت ہے۔بعد میں ٹرمپ نے ہیتی کے لوگوں کے بارے میں کچھ بھی اشتعال انگیز بولنے کی بات کو مسترد کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا تھا’’ ہیٹی واقعی ایک بہت غریب اور دکھی ملک ہے اور ہیٹی سے ان کےتعلق بہت اچھے ہیں‘‘۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔