شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پر پابندی لگ سکتی ہے!
عبوری حکومت کی جانب سے عوامی لیگ کے طلبہ ونگ - چھاتر لیگ (بی سی ایل) پر پابندی عائد کرنے کے بعد پارٹی پر پابندی کا امکان بڑھ گیا ہے۔
بنگلہ دیش میں محمد یونس کی قیادت والی عبوری حکومت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی عوامی لیگ (اے ایل) پارٹی کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کی ہے۔اگرچہ عوامی لیگ فی الحال اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھ سکتی ہے، لیکن عبوری حکومت کی جانب سے اس کے طلبہ ونگ - چھاتر لیگ (بی سی ایل) پر پابندی عائد کرنے کے بعد پارٹی پر پابندی کا امکان بڑھ گیا ہے۔
عوامی لیگ پر پابندی کا امکان بہت زیادہ ہے کیونکہ سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) اے ایل کی ممکنہ واپسی کو روکنے کے لیے جماعت اسلامی کی حمایت مانگ رہی ہے۔بی این پی کے لیڈروں نے انتخابی بیلٹ میں عوامی لیگ کے خلاف متحدہ حملے کی اپیل کی ہے۔ بی این پی کا کہنا ہے کہ جماعت کے ساتھ اتحاد میں، دونوں "قوم کی تعمیر نو" کی کوشش کر رہے ہیں۔ بی این پی کا دعویٰ ہے کہ حسینہ ہندوستان میں رہ رہی ہیں لیکن ان کے اتحادی بنگلہ دیش میں ہیں اور ان کے خلاف متحدہ محاذعوامی لیگ کی واپسی کو روک سکتا ہے۔
شیخ حسینہ اس وقت سخت سکیورٹی میں نئی دہلی میں مقیم ہیں، لیکن موجودہ فوجی حمایت یافتہ عبوری حکومت کی جانب سے ان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے باوجود اے ایل اپنی پوزیشن بحال کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ڈیلی اسٹار نے اپنی رپورٹ میں چیف ایڈوائزر کے معاون خصوصی محفوظ عالم کے حوالے سے کہا کہ 'جن لوگوں نے گزشتہ تین انتخابات میں حصہ لیا اور غیر قانونی طور پر پارلیمنٹ میں آئے، انہوں نے عوام کو دھوکہ دیا اور عبوری حکومت یقینی طورپر ان کی سیاسی شراکت میں رکاوٹ ڈالے گی۔
انہوں نے کہاکہ "آپ دیکھیں گے کہ ان رکاوٹیں کیسے موثر ہوں گی۔ اس کا ایک قانونی پہلو بھی ہے اور اس کا ایک انتظامی پہلو بھی ہے - آپ اسے جلد ہی دیکھیں گے۔ انتخابی عمل شروع ہونے کے بعد یہ چیزیں واضح ہو جائیں گی۔" پیر کو اے ایل سمیت 11 جماعتوں کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کی درخواست کو ملک کی ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا،۔عوامی لیگ پارٹی کے کارکنوں کو ہراساں کرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات نے ان کے لیے کام کرنا مشکل کر دیا ہے، کیونکہ پارٹی پر کرپشن ، مظالم، انتہائی ظالمانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے اور ملک کے مختلف سماجی و سیاسی اداروں کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اے ایل بنگلہ دیش کی سب سے پرانی سیاسی جماعت ہے۔ اس کی بنیاد جناب شیخ مجیب الرحمان نے رکھی تھی اور 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جدوجہد میں براہ راست شامل تھی۔ پارٹی نے اپنی طرف سے عبوری حکومت کے جواز اور چھاترا لیگ پر پابندی کے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔