امریکہ کی تاریخ میں سب سے زیادہ خودکشیاں 2022 میں درج کی گئیں، نظر آ رہا ذہنی صحت کا زبردست بحران
سی ڈی سی کے اعداد و شمار کے مطابق 2021-22 کے درمیان 10 سے 24 سال کی عمر کے لوگوں میں خودکشیوں میں 8.4 فیصد کی کمی درج کی گئی ہے جو کہ خوش آئند ہے۔
خودکشی کے معاملات دنیا بھر میں بڑھتے جا رہے ہیں جو کہ باعث فکر ہے۔ خودکشی کو لے کر طبی ماہرین اور محققین لگاتار تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ اس درمیان امریکہ کو لے کر ایک انتہائی تشویشناک خبر سامنے آئی ہے۔ سنٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی) کے ذریعہ جاری حالیہ اعداد و شمار کافی ڈرانے والے ہیں۔ اس کے مطابق سال 2022 میں امریکی تاریخ میں ایک سال میں سب سے زیادہ خودکشیاں رپورٹ کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2022 میں امریکہ میں 49449 لوگوں کی موت خودکشی کی وجہ سے ہوئی۔ سی ڈی سی کے ذریعہ جاری کردہ ڈاٹا کے مطابق 2021 کے مقابلے میں گزشتہ سال خودکشی کی تعداد 2.6 فیصد بڑھی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ میں ذہنی صحت کے بحران میں اضافہ ہوا ہے۔ خودکشیوں کی بڑھی ہوئی تعداد سماجی تانے بانے کو لے کر بھی سوال کھڑے کرتی ہے۔
سی ڈی سی کے اعداد و شمار کے مطابق 2021-22 کے درمیان 10 سے 24 سال کی عمر کے لوگوں میں خودکشیوں میں 8.4 فیصد کی کمی درج کی گئی ہے جو کہ اچھی بات ہے۔ ایک اندازہ ہے کہ 2022 میں اس عمر والے زمرے کے 6529 لوگوں نے خودکشی کی۔ امریکی صحت و انسانی خدمت کے سکریٹری جیویر بیسیرا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "دس میں سے نو امریکیوں کا ماننا ہے کہ ملک سنگین ذہنی صحت بھران کا سامنا کر رہا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ذہنی صحت کی وقت پر نگرانی اور علاج کو فروغ دے کر اس جوکھم کو کم کیا جا سکتا ہے۔"
واضح رہے کہ خودکشیوں کو لے کر جاری یہ ڈاٹا موت کے سرٹیفکیٹ پر مبنی ہے، حالانکہ اس کا مکمل طور پر تجزیہ کیا جانا ابھی باقی ہے۔ حالیہ ڈاٹا میں کہا گیا ہے کہ ہر ایک لاکھ افراد میں خودکشی کے سبب موت کی شرح 14.9 رہی ہے، جو 2018 میں 14.2 تھی۔ ماہرین صحت کہتے ہیں کہ "یہ اعداد و شمار اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یہ ضروری ہے کہ ہم ذہنی صحت کی دیکھ بھال تک لوگوں کی رسائی میں توسیع کریں۔ ذہنی صحت کے بنیادی اسباب کو مخاطب کریں اور جانچ و علاج کی اہمیت کو پہچانیں۔" ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ خودکشیوں کے معاملوں میں اضافہ کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں، جن میں بہت زیادہ ٹینشن اور ذہنی صحت کی مضبوطی کے لیے محدود دستیابی کو اہم تصور کیا جا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔