بارسلونا میں دہشت گردانہ حملہ، 13 ہلاک 100 سے زائد زخمی
بارسلونا: اسپین میں جمعرات کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں 13 افراد ہلاک ہو گئے اور آخری اظلاع ملنے تک پانچ دہشت گرد بھی مارے جا چکے ہیں۔ جمعرات کی شام کو بارسلونا کی بھیڑ بھاڑ والی سڑک پر ایک وین پیدل چلنے والوں پر چڑھ گئی جس میں 13 افراد ہلاک ہوئے ۔ اس حملے کے بعد اسپین کے وزیر اعظم ماریانوراجوئے نے اس حملہ کے تعلق سے کہا کہ یہ حملہ جہادیوں کا حملہ ہے۔ اسپین کے وزیرِ اعظم نے بارسلونا کے دورے پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا اور کہا کہ ’دہشت گردوں کو ہم نے اتحاد سے شکست دے دی ہے۔ حملے کی پوری دنیا نے مذمت کی ہے ۔
ادھر جمع کی صبح زخمی ہونے والے دہشت گرد نے بھی دم توڑ دیا جس کے مرنے والے دہشت گردوں کی تعداد 5 ہو گئی ہے۔ ذارائع کے مطابق بارسلونا پولس کا کہنا ہے کہ اس نے بارسلونا کے بعد کیمبرلز میں ایک دوسرے دہشت گرد حملے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے کم از کم چار افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ پولیس کے مطابق بارسلونا میں کار حملے میں 13 افراد کی ہلاکت کے بعد دہشت گرد ایک دوسرا حملہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ ادھر اسپین پولس نے عوام کو ہدایت دی ہے کہ سڑکوں پر نہ نکلیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مارے جانے والے دہشت گرد تھے تاہم انھوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ اسپین کے میڈیا کے مطابق کیمبرلز میں بھی حملہ آوروں نے جمعرات کی صبح ایک گاڑی سے لوگوں کو کچلنے کی کوشش کی اور کئی لوگ زخمی ہوئے۔ یہ حملہ بالکل بارسلونا والے حملے کی طرز پر تھا۔
اس سے پہلے بارسلونا حملے کے شبے میں پولیس دو افراد کو گرفتار کیا ہے تاہم ان دونوں میں کوئی بھی اس وین کا ڈرائیور نہیں تھا جو گاڑی سے نکل کر پیدل فرار ہوا۔ پولس کو وین ڈرائیور کی تلاش ہے۔ پولیس نے اس شخص کی تصویریں جاری کی ہیں جس نے کاغذات کے مطابق بارسلونا حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی کرائے پر حاصل کی تھی۔ ادھردولتِ اسلامیہ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس کے فوجیوں کی کارروائی تھی۔ ایک دوسرے واقعے میں بارسلونا کے نواحی علاقے میں پولیس ایک چیک پوسٹ پر ایک شخص کو ہلاک کیا جس نے گاڑی پولیس اہلکاروں پر چڑھانے کی کوشش کی۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس کا تعلق بارسلونا حملہ آوروں سے تھا یا نہیں۔ واضح رہے یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب اسپین میں سیاحت اپنے عروج پر ہوتی ہے۔ گذشتہ برس جولائی کے بعد سے یورپ میں کیے جانے والے حملوں کے دوران اسی طرح پیدل چلنے والے لوگوں پر گاڑیاں چڑھائی گئیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Aug 2017, 12:26 AM