افغانستان کی نئی حکومت میں خاتون وزیر نہیں ہوگی : طالبان
طالبان کے ترجمان نے کہا ہے کہ خواتین قرآن اور شریعت کی بنیاد پر وزیر نہیں بن سکتیں لیکن خواتین وزارتوں ، پولیس محکموں اور عدالتوں میں معاون کے طور پر کام کر سکتی ہیں۔
طالبان کے افغانستان پر قبضہ کے بعد یہ کہا جا رہا تھا کہ خواتین کے تیئں ان کا رویہ اس مرتبہ مختلف ہوگا اور وہ ان کو کسی حق سے محروم نہیں کریں گے لیکن دھیرے دھیرے یہ شبیہ ختم ہوتی جا رہی ہے اور اب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغانستان میں جلد ہی بننے والی حکومت میں کسی خاتون وزیر کو شامل نہیں کیا جائے گا ۔
طالبان کے ترجمان مجاہد نے اٹلی کے لا ری پبلک اخبار سے کہا ’’ ہم جلد ہی قومی اتحاد کی نئی حکومت تشکیل دیں گے۔ ہم پچھلی وزارتوں کی تعداد سے صرف آدھی تعداد کے ساتھ حکومت بنانا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خواتین قرآن اور شریعت کی بنیاد پر وزیر نہیں بن سکتیں ، لیکن خواتین وزارتوں ، پولیس محکموں اور عدالتوں میں معاون کے طور پر کام کر سکتی ہیں‘‘۔
ترجمان نے کہا کہ افغان خواتین کو یونیورسٹیوں میں جانے سے نہیں روکا جائے گا۔ پنجشیر میں مزاحمتی محاذ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات کا کوئی حل نہیں نکلا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک بین الاقوامی تعلقات کا تعلق ہے،توطالبان چین کو اہم شراکت دار سمجھتے ہیں جو افغانستان میں سرمایہ کاری اور ملک کی تعمیر نو کے لیے تیار ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔