بری طرح تنگ حال ہے سری لنکا، پٹرول 420 روپے اور ڈیزل 400 روپے فی لیٹر
فوریکس ریزروس یعنی بیرون ملکی کرنسی کا ذخیرہ نہ ہونے سے ایندھن، رسوئی گیس اور دیگر ضروری سامان کی شدید کمی ہو گئی ہے اور اسے خریدنے کے لیے لوگوں کی طویل قطاریں دکھائی دے رہی ہیں۔
تنگ حالی اور معاشی بحران سے نبرد آزما سری لنکا میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں۔ فوریکس ریزروس کی کمی کی وجہ سے سری لنکا اب تک کے اپنے سب سے برے معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ اس وجہ سے ملک میں ایندھن کی قیمتیں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 24.3 فیصد اور ڈیزل کی قیمت میں 38.4 فیصد کا شدید اضافہ درج کیا گیا ہے۔ سری لنکا میں 19 اپریل کے بعد دوسری بار پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس اضافہ کے بعد پٹرول کی قیمت 420 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت 400 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔
سری لنکا کے بجلی اور توانائی کے وزیر کنچنا وجئے شیکھرا نے ایک ٹوئٹ میں جانکاری دی ہے کہ ’’آج صبح تین بجے ایندھن کی قیمتوں میں تبدیلی ہوگی۔ کابینہ نے جس ایندھن پرائسنگ فارمولہ کو منظوری دی تھی، قیمتوں میں ترمیم کے لیے اسے نافذ کیا جائے گا۔‘‘ انھوں نے کہا کہ کابینہ نے ٹرانسپورٹیشن اور دیگر سروسز کی قیمتوں میں ترمیم کو بھی منظوری دی ہے۔ اس فارمولے کو ہر پندرہ دن یا مہینے پر نافذ کیا جائے گا۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں یہ اضافہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ملک میں پٹرول، ڈیزل کے لیے لوگوں کی طویل قطاریں دیکھی جا سکتی ہیں۔
اس درمیان آٹو رکشہ ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ وہ قیمتوں میں اس اضافے کو دیکھتے ہوئے فی ایک کلومیٹر پر 90 روپے کا ٹیکس بڑھائیں گے جب کہ دو کلو میٹر پر 80 روپے بڑھائے جائیں گے۔ حالانکہ سری لنکا سخت مشقت کر رہا ہے کہ پٹرول پمپوں پر ایندھن کی کمی نہ ہو۔ 1948 میں برطانیہ سے آزادی ملنے کے بعد سے سری لنکا اپنے سب سے خراب معاشی بحران کے دور سے گزر رہا ہے۔ سری لنکا کے پاس ڈالر کی زبردست کمی ہے جس کی وجہ سے تقریباً سبھی ضروری سامانوں کی کمی ہو گئی ہے۔
فوریکس ریزروس یعنی بیرون ملکی کرنسی کا ذخیرہ نہ ہونے سے ایندھن، رسوئی گیس اور دیگر ضروری سامان کی شدید کمی ہو گئی ہے اور اسے خریدنے کے لیے لوگوں کی طویل قطاریں دکھائی دے رہی ہیں۔ دوسری طرف لوگ بجلی کٹوتی سے بھی بے حال ہے۔ کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتیں بھی آسمان چھو رہی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔