شمالی کوریا: نیوکلیئر ٹیسٹ سائٹ پر حادثہ، 200 افراد ہلاک
شمالی کوریا کے نیوکلیئر ٹیسٹ سائٹ پر ایک کے بعد ایک ہوئے دو حادثوں میں کم و بیش 200 لوگوں کے ہلاک ہونے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ علاوہ ازیں تقریباً 100 لوگوں کے غار میں پھنس جانے کی بھی اطلاع ہے۔ خبر رساں ایجنسیوں کے ذریعہ موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یہ حادثہ گزشتہ 10 اکتوبر کو پیش آیا تھا لیکن اس سلسلے میں کسی بھی طرح کی خبر منظر عام پر نہیں آئی تھی۔ آج یہ بات منکشف ہوئی اور اس حادثہ سے بڑے پیمانے پر ریڈیو ایکٹیو کے رِساؤ کا خطرہ بھی پیدا ہو گیا ہے۔
اس سلسلے میں برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ حادثہ ’پنگی ری نیوکلیئر ٹیسٹ سائٹ‘ پر ہوا تھا۔ خبروں کے مطابق زیر زمین غار میں یہ حادثہ ہوا۔ جاپان کے ٹی وی اسہی نے اس خبر کو نشر بھی کیا ہے۔ پنگی ری نیوکلیئر ٹیسٹ سائٹ شمالی کوریا کے شمال مشرق میں واقع ہے۔
شمالی کوریا کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ یہ حادثہ تعمیرات کے دوران پیش آیا جس میں کم و بیش 200 افراد کے ہلاک ہونے کی خبر ہے۔ درجنوں افراد اس حادثہ کے بعد غار میں پھنس گئے۔ خبروں کے مطابق راحت رسانی کے دوران دوبارہ پھر حادثہ پیش آیا جس کے بعد راحت رسانی میں مصروف عملہ بھی خوفزدہ ہو گیا۔ لیکن کچھ دیر بعد راحت رسانی کا کام بخیر و خوبی چلایا گیا۔ پہلے حادثہ میں کم از کم 100 اور پھر اس کے بعد ہوئے دوسرے حادثہ میں کم از کم 100 لوگوں یعنی مجموعی طور پر 200 سے زائد افراد کی ہلاکت کی خبریں ذرائع سے موصول ہوئی ہیں۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کم جونگ کے چھٹے نیوکلیئر ٹیسٹ کرنے کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا۔ دراصل اس ٹیسٹ کے سبب پاس میں موجود پہاڑ اثر انداز ہوا تھا اور پھر پنگی ری نیوکلیئر ٹیسٹ سائٹ کے غار کو بھی نقصان پہنچا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق کم جونگ کے ذریعہ کیا گیا چھٹا نیوکلیئر ٹیسٹ اس نیوکلیائی بم سے سات گنا زیادہ طاقتور تھا جو امریکہ نے ہیروشیما پر 1945 میں گرایا تھا۔ اسی لیے شمالی کوریا کے آشی ٹی وی نے امکان ظاہر کیا ہے کہ ٹیسٹ کے بعدوہاں کی بنیاد بری طرح ہل گئی اور اس کا اثر یہ ہوا کہ نیوکلیئر ٹیسٹ سائٹ کا غار حادثہ زدہ ہو گیا۔ کوریا کی ایک میٹیورولوجیکل ایجنسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہائیڈروجن بم کے تجربہ نے نیوکلیئر ٹیسٹ سائٹ کے قریب موجود پہاڑ کے اندرون میں 60 کلو میٹر سے 100 کلو میٹر تک کا کریٹر بنا دیا تھا۔ ایجنسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر یہاں مزید نیوکلیئر ٹیسٹ کیے گئے تو مستقبل میں ریڈیوایکٹیو اشیاء کے رِساؤ کا امکان بڑھ سکتا ہے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔