امریکی تاریخ کا طویل ترین شَٹ ڈاؤن ہنوز جاری، سینیٹ میں پیش دونوں بل مسترد
شَٹ ڈاؤن کے سبب امریکی حکومت کے 8 لاکھ ملازمین متاثر ہورہے ہیں۔ کامرس سکریٹری ولبر روس کا کہنا ہے کہ وفاقی ملازمین کو شٹ ڈاؤن میں گزارہ کرنے کے لیے قرضوں کا سہارا لینا چاہیے۔
واشنگٹن:ایک جانب صدر ٹرمپ کی ضد اور دوسری جانب ان کے مخالفین کے اڑیل رویہ سے امریکہ کے لاکھوں سرکاری ملازمین پیسے کے بغیر متاثر ہورہے ہیں۔ڈیموکریٹک اور ریپبلکنز کی جانب سے امریکہ کی تاریخ کے سب سے طویل شٹ ڈاؤن کو ختم کرنے کے لیے پیش کیے گئے 2 بل کو سینیٹ نے مسترد کردیا جس کے ساتھ ہی ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس کے پاس وفاقی ایجنسیوں کی بندش کو ختم کرنے اور اس سے معیشت کو ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کا مزید کوئی طریقہ نہیں رہا۔
خیال رہے کہ کانگریس نے امریکی صدر کے مطالبہ پر دیوار کی تعمیر کے لیے 5 ارب 70 کروڑ ڈالر فنڈز کے اجرا کی منظوری دینے سے انکار کردیا تھا جس کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومتی اداروں کیلئے پیش کئے جانے والے بجٹ پر دستخط کرنے سے انکارکردیا تھا اور اس کی وجہ سے امریکہ میں شٹ ڈاؤن کا آغاز ہوگیا تھا، اس صورتحال سے امریکی حکومت کے 8 لاکھ ملازمین متاثر ہورہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ کے امیرترین رکن، کامرس سکریٹری ولبر روس نے کہا کہ وفاقی ملازمین کو شٹ ڈاؤن میں گزارہ کرنے کے لیے قرضوں کا سہارا لینا چاہیے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ریپبلکن قانون سازوں کو بل پر 50 ووٹ حق میں جبکہ 47 مخالفت میں پڑے جبکہ دوسرے بل کے لیے 52 حق میں 44 مخالفت میں ووٹ ملے۔ واضح رہے کہ سینیٹ میں بل کو پاس ہونے کے لیے 60 ووٹ درکار تھے۔ رپورٹ کے مطابق اگر یہ بل سینیٹ میں پاس ہوجاتے تو 8 فروری تک حکومتی ادارے بحال ہوتے تاہم اس کے مسترد ہونے کے ساتھ یہ شٹ ڈاؤن مزید عرصے تک جاری رہے گا۔
امریکی خبر رساں ادارہ اے پی کی رپورٹ کے مطابق ایئر ٹریفک کنٹرولرز، فلائٹ اٹینڈنٹس اور پائلٹس کی نمائندگی کرنے والی یونین کا کہنا تھا کہ ایئر پورٹ پر عملہ کی کمی کی وجہ سے لمبی قطاریں مسافروں کو دور بھگانے کا ذریعہ بنیں گی جو معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
واضح رہے کہ کابینہ کی سطح کے 15 میں سے 9 محکموں کو فنڈ نہیں دیا جارہا۔ ان میں زراعت، ہوم لینڈ سیکورٹی، اسٹیٹ، ٹرانسپورٹیشن، داخلہ اور انصاف شامل ہیں جبکہ چند نیشنل پارکس کی سہولتیں بھی بند ہیں اور ناسا کے بھی تقریباً تمام ملازمین کو گھر پر رہنے کا کہا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔