رپورٹس کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نہیں رہے

خبر رساں ایجنسی آئی آر آئی این اور نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی مہر نیوز کے حوالے سے 'سی این این' کی رپورٹ میں پیر کی صبح کہا گیا کہ جس جگہ ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا وہاں 'کوئی زندہ نہیں' بچا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ سمیت 9 افراد کو لے جانے والا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہونے کے بعد اس حادثے میں تمام افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھےہیں۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی آر آئی این اور نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی مہر نیوز کے حوالے سے 'سی این این' کی رپورٹ میں پیر کی صبح کہا گیا کہ جس جگہ ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا وہاں 'کوئی زندہ نہیں' بچا۔

واضح رہے پہلے یہ خبر آئی تھی کہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو آذربائیجان کے پہاڑی علاقے میں حادثہ پیش آیا، جس کے بعد ہیلی کاپٹر اور اس میں سوار افراد کی تلاش جاری تھی۔ ایک رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے بیان جاری کر کے کہا تھا کہ صدر رئیسی سے کوئی رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے۔


ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو صوبہ مشرقی آذربائیجان کے علاقے جلفا میں حادثہ پیش آیا تھا تاہم موسم کی خرابی کے باعث ریسکیو ٹیموں کو مشکلات کا سامنا تھا۔

یہ حادثہ ورزاغان کے ع علاقے دزمر میں جنگلات سے بھرپور پہاڑی علاقے میں پیش آیا جس کی وجہ سے امدادی کاموں میں شدید مشکلات کا سامنا ہو رہا ہے۔ ابراہیم رئیسی ایران اور پڑوسی ملک آذربائیجان کی سرحد پر اپنے ہم منصب الہام الیوف کے ہمراہ ڈیم کے منصوبے کا افتتاح کرنے کے لیے گئے تھے اور وہاں سے واپسی پر ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا۔


ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق جس ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا اس میں ایرانی صدر کے ساتھ ساتھ وزیر خارجہ حسین عامر عبداللہیان، مشرقی آذربائیجان کے گورنر ملک رحمتی اور کچھ مقامی اہم عہدیداران بھی سوار تھے۔

واضح رہے کل ایران کے وزیر داخلہ احمد واحدی نے کہا تھا کہ خراب موسم کی وجہ سے قافلے میں شامل ایک ہیلی کاپٹر نے ہنگامی لینڈنگ کی اور ہیلی کاپٹر سے رابطہ کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ رپورٹس کے مطابق سخت موسمی حالات اور دھند کی وجہ سے امدادی ٹیموں کو جائے حادثہ تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔